مکہ مسجد ، معظم جاہی مارکٹ اور محبوب چوک کے مرمتی کاموں میں کوتاہیوں کی نشاندہی کے باوجود مخصوص کمپنی کو ہی ٹھیکہ
l محکمہ آثار قدیمہ کے اعتراضات بھی نظرانداز
l تاریخی عمارتوں کی حقیقی ہیئت بگاڑنے کی کوشش : جہدکاروں کا تاثر
محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد یکم اکٹوبر ۔ اقلیتی اداروں کی دولت کو لوٹنے اور اقلیتوں کے نام پر جاری فنڈس کے استعمال کے معاملہ میں دھاندلیوں کے بعد اب اقلیتی اداروں کی تعمیرات اور تزئین کے معاملات بھی اسی طرح کی دھاندلیوں کا شکار ہونے لگے ہیں اور حکومت کی نور نظر کمپنیوں کو ہی ٹھیکہ فراہم کیا جانے لگا ہے ۔تاریخی مکہ مسجد کی مرمت و تزئین کے کاموں کے دوران صدرتلنگانہ جاگرتی مہاراشٹرا کی کمپنی لکشمی ہیری کان پرائیویٹ لمیٹڈ کو معظم جاہی مارکٹ ‘ محبوب چوک اور سکندرآباد گھڑیال کے مرمتی و تزئین نو کے کام حوالہ کئے جاچکے ہیں اور اس سلسلہ میں محکمہ آثار قدیمہ اور محکمہ بلدی نظم و نسق کے عہدیداروں کے درمیان نا اتفاقیاں بھی پیدا ہوگئی لیکن’ جب سیاں بھئے کوتوال تو ڈر کاہے کا‘ کے مصداق محکمہ آثار قدیمہ کے اعتراضات کو پس پشت ڈالتے ہوئے محکمہ بلدی نظم و نسق کی جانب سے یہ کام انجام دیئے جانے لگے ہیں اور ان کی انجام دہی میں کوتاہیوں کی نشاندہی کے باوجود کمپنی کے ساتھ تعلقات کو بہتر رکھنے عہدیدار بے چین ہیں کیونکہ کمپنی کے ذمہ داروں کے تعلقات اقتدار اعلی سے گھریلو طرز کے ہیں اور کمپنی کے ڈائرکٹر کی شادی کی سالگرہ کی تقریب میں سابق ایم پی شرکت کرتی ہیں اور اس کے علاوہ کمپنی کے ڈائرکٹر کی رسائی اقتدار اعلی تک اس حد تک ہے کہ وہ کئی مقامات پر اقتدار کا ستون تصور کئے جانے والے بیشتر قائدین کے ہمراہ نظر آتے ہیں ۔ تاریخی مکہ مسجد کے تزئین و مرمت کے کاموں کی شروعات 2017 میں کی گئی تھی اور کمپنی نے ٹھیکہ حاصل کرنے کے بعد فوری ذیلی ٹھیکہ حوالہ کردیا۔ ذرائع کے مطابق کمپنی کو ماہرین آثار قدیمہ کی تلاش تھی اور کمپنی نے گچی کی تیاری اور دیگر کاموں کیلئے علحدہ ٹھیکہ دار کو ذمہ داری حوالہ کردی اور ریکارڈ پر خود برقرار ہے۔مکہ مسجد کے کاموں کی معینہ مدت میں عدم تکمیل کے باوجود اسی کمپنی کو حکومت کے محکمہ بلدی نظم و نسق کی جانب سے معظم جاہی مارکٹ کے علاوہ محبوب چوک گھڑیال کے علاوہ سکندرآباد گھڑیال کے مرمتی کام حوالے کئے گئے ۔ لکشمی ہیری کان پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے محبوب چوک گھڑیال کے کاموں کو جس انداز میں مکمل کیا گیا ہے اس کے متعلق ماہرین آثار قدیمہ نے ناراضگی کا اظہار کیا کیونکہ پتھر کی اس تاریخی عمارت کورنگ و روغن کرکے کمپنی نے یہ تاثر دیا ہے کہ کمپنی کی جانب سے محبوب چوک گھڑیال کی عظمت رفتہ کو بحال کردیا گیا ہے
جبکہ محبوب چوک گھڑیال کا برسوں قبل مشاہدہ کرنے والے عام شہریوں کا بھی کہناہے کہ گھڑیال کے پتھروں پر کبھی رنگ و روغن نہیں تھا۔ اسی طرح معظم جاہی مارکٹ کے مرمتی کا موں کی شروعات کرکے مارکٹ کے میناروں کو رنگ و روغن کیا گیا لیکن چند بارشوں کے ساتھ ہی اس کام کی قلعی کھل گئی اور آثار قدیمہ کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرنے والوں کی جانب سے آواز اٹھائے جانے کے بعد معظم جاہی مارکٹ کے کاموںکو بہتر انداز میں مکمل کرنے کے اقدامات کئے گئے اور اس کیلئے 16کروڑ 95لاکھ روپئے کا تخمینہ لگایا گیا۔ اس کے ساتھ محکمہ بلدی نظم ونسق کی جانب سے شہر میں کروڑہا روپئے کی لاگت کے ساتھ کلاک ٹاؤرس کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کے منصوبہ کا اعلان کیا گیا۔ ان سب کے علاوہ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے اعتراضات کو نظرانداز کرکے چارکمان کی مرمت کے کاموں کی شروعات کی گئی اور ان کاموں کی ذمہ داری بھی اسی کمپنی کے حوالہ کردی گئی اور کمپنی نے ادھورے کاموں کے ساتھ ان کی تزئین کے کاموں کو بھی مکمل کردیا جس پر محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا جاتا رہا اور کئی عہدیداروں نے ان کاموں پر بلدی عہدیداروں کو متوجہ کرواتے ہوئے کام کے طریقہ کار پر بھی اعتراض کیا لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ مذکورہ کمپنی کو ٹھیکہ دینے میں عہدیداروں کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ تاریخی مکہ مسجد کے مرمتی و تزئین کے کاموں کی عدم تکمیل پر نہ مشیر اقلیتی بہبود کو کوئی تکلیف ہے اور نہ ہی محکمہ کے کوئی عہدیدار کی جانب سے کاموں کو معیاری بنانے کوئی توجہ دہانی کروائی جا رہی ہے بلکہ مکہ مسجد کی چھت کمپنی کے ڈائرکٹر کے افراد خاندان کی فوٹو گرافی سیشن کا مرکز بنا ہوا ہے ۔ حکومت کی جانب سے تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے نام پر اقربا پروری کے متعلق آثار قدیمہ کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرنے والے جہد کاروں کی جانب سے کہا جا رہاہے کہ تاریخی عمارتوں کی تزئین اور عظمت رفتہ کی بحالی کے نام پر رنگ و روغن کے ذریعہ ان عمارتوں کی حقیقی ہیئت میں بگاڑ پیدا کیا جا رہاہے جو تاریخی عمارت کا تحفظ نہیں بلکہ بگاڑ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت دواخانہ عثمانیہ کی عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے مذکورہ کمپنی کو ہی اس کا م کا بھی ٹھیکہ دینے پر غور کر رہی ہے ۔