عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت جان سے زیادہ عزیز

   

مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی کا شاہی مسجد باغ عام میں خطاب
حیدرآباد، 21ستمبر(راست) ’’اہل ایمان کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کامقام گویا جسم میں دل کے مانند ہے۔ اگر دل رک جائے تو جسم کی زندگی کا تصور محال ہے، اسی طرح مسلمانوں کا اپنی نبیؐ سے تعلق ہے۔ اگر ایمان والوں کے دل میں رسول اللہؐ کی محبت کی حرارت کم ہوئے تو یہ رشتہ کمزور پڑ جاتا ہے۔ ہمیں پروردگار عالم کی حقیقی معرفت حاصل کرنا ہے تو یہ راستہ حضور اکرمؐ سے ہو کر جاتا ہے‘‘ان خیالات کا اظہارمولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی امام و خطیب شاہی مسجد باغ عام نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ حضور اکرمؐ کی زندگی کودنیا سے علاحدہ کیا جائے تو یہ دنیا بے رنگ اور بے مزہ ہو جائے گی۔ رسول اللہؐ کل کائنات کے محبوب ہیں۔ گزشتہ صدیوں میں اللہ نے ہزاروں انبیا اور رسل کو اس دنیا میں مبعوث کیا۔ جب حضور نبی کریمؐ کی آمد ہوئی تو نہ آپؐ کے بعد کسی نبی کی ضرورت پڑی اور نہ قیامت تک کوئی نبی آئے گا۔ شاعر کے مطابق: اب بھی ظلمات فروشوں کو گلہ ہے تجھ سے/رات باقی تھی کہ سورج نکل آیا تیرا۔ تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی/ اب جو تا حشر کا فردا ہے وہ تنہا تیرا۔ اب اگر کوئی یہ کہے کہ نعوذ باللہ ’’میں ان کے جیسے بن کر پیدا ہوا، میں نبی ہوں یا میں بھی رسول ہوں‘‘۔ تو وہ چھوٹا اور سب سے بڑا کذاب ہے۔ اللہ رب العزت نے حضور اکرمؐ پر ختم ِنبوت کی مہر لگا دی ہے۔ اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ یہ دنیا کے تمام مسلمانوں کا متفق علیہ اور بنیادی عقیدہ ہے۔ حضور نبی کریمؐ نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے حضرت عیسیؑ اور حضرت مہدیؑ نازل ہوں تو وہ حضورؐ کے امتی بن کر نازل ہوں گے۔ لیکن ہم دیکھ رہے کہ کوئی مہدی موعود ہونے کا دعوی کررہا ہے تو کوئی نعوذ باللہ نائب نبی ہونے کا دعوی کررہا ہے۔ اب اس طرح کے چھوٹے دعوے عام ہوچکے ہیں اور مسلمانوں کے درمیان ایسے لوگ کھلم کھلا کام کررہے ہیں۔ حضرت محمدؐ نے اپنی امت کو کسی بھی جگہ اور کسی بھی موقع پر خالی نہیں چھوڑا ہے۔ حضور اکرمؐ نے قرب قیامت کی نشانیوں کو کھول کھول کر بتایا ہے اور تمام تر تفصیلات سے امت کو پہلے ہی آگاہ کردیا ہے۔ نبوت، مہدیت یا حضرت عیسیٰؑ کا دعوی کرنے والے چھوٹے قرب قیامت کی علامات بتا کر نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرتے ہیں۔ یہ چھوٹے اور مکار لوگ ان موضوعات پر عوام سے گفتگو کرتے ہیں کہ جن موضوعات پر ابھی علما گفتگو نہیں کرتے۔ ایسے لوگ نوجوانوں کی ذہنیت کو سامنے رکھ کر قرب قیامت کیا ہوگا اور مستقبل میں کیا ہوگا؟ اس پر گفتگو کرکے اپنے چھوٹے دعوؤں کو درست ثابت کرتے ہیں۔ کالج اور یونیورسٹی میں ان چھوٹے مکار دعوئے نبوت کے مرتکب لوگوں کے کارندے مسلم نوجوان کو متاثر کررہے ہیں اور ان کے ذہن و فکر کو خراب اور مشکوک بنا رہے ہیں اور مسلم نوجوان کو اپنے باطل افکار و خیالات سے متاثر کیا جارہا ہے اورکوئی بہاری یا کسی بنگالی کے نعوذباللہ مہدی ہونے کا دعوی کیا جارہا ہے۔ مولانا احسن الحمومی نے کہا کہ ختم نبوت حضور اکرمؐ کے سر کا تاج ہے۔ رسول اللہؐ شفیع المذنبین، امام الانبیا، سید المرسیلین کے ساتھ ساتھ خاتم الانبیا ء بھی ہیں۔ حضور اقدسؐ کا خاتم الانبیاء ہونا اتنی بڑی شان ہے، جو کسی نبی کے پاس نہیں ہے۔ عام طور پر نوجوانوں کا مزاج ہوتا ہے کہ کسی نئے فیشن یا نئے کپڑے کو وہ فوری اپنا لیتے ہیں، اسی طرح دین میں نئی نئی باتوں سے نوجوانوں کو متاثر کیا جارہا ہے۔ کذاب شکیل بن حنیف بہار کا ہے اور وہ اب مہاراشٹر میں مقیم ہے اور ایک اور کذاب فیاض نامی شخص کے ماننے والے اور اس کے آلہ کار ہمارے نوجوانوں کو متاثر کررہے اور وہ ہمارے درمیان رہ کر اپنی سرگرمیوں کو انجام دے رہے ہیں۔ ختم نبوت کے دشمن حضورؐ کے زمانے میں ہی پیدا ہوچکے تھے، حضور پاکؐ کے دور میں مسلمہ کذاب نے نبوت کا دعوے کیا۔ حضرت ابو بکرؓ نے مسلمہ کذاب کے خلاف جنگ کی اور اسے قتل کیا۔ یہ حضرت ابو بکرؓ کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ حضورؐ نے فرمایا کہ میرے بعد تیس سے زائد لوگ چھوٹے نبوت کا دعوی کریں گے۔ اس فتنہ سے عورتیں بھی متاثر ہوررہی ہیں۔ مولانا ڈاکٹر احسن الحمومی نے کہا کہ حضور پاکؐ کی اتباع اصل چیز ہے اور یہ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ اللہ تعالی کے نزدیک حضورؐ معیار ہیں۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جو مجھ سے محبت کرنا چاہتا ہے وہ حضورؐ کی پیروی کریںتو میں اس سے محبت کروں گا۔