ورلڈ اکنامک فورم کے تحت ڈائیلاگ سیشن کا آغاز ، ویژن 2030 کا ملک کی معاشی منصوبہ بندی میں اہم کردار
ریاض : سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم کے دو روزہ اجلاس میں ایک پینل کے شرکا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ غزہ کی جنگ اور یوکرین تنازعہ جیسے آج کل جیوپولیٹیکل تنازعات اور عالمی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔عرب نیوز کے مطابق پینل سے خطاب میں سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا کہ جیوپولیٹیکل خطرات میں بدقسمتی سے کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے، اگر آپ عالمی معیشت کو دیکھیں تو یہ آج کا ممکنہ طور پر سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ جیوپولیٹیکل تنازعات کی وجہ سے دیگر عوامل بھی معیشتوں پر براہ راست اثر انداز ہو رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’بدقسمتی سے ہم جانوں کا ضیاع دیکھ رہے ہیں۔ چاہے وہ یوکرین ہو یا فلسطین، شہریوں کی زندگیاں اہم ہیں۔وزیر خزانہ نے مزید کہا ’ٹھنڈے دماغ والے ممالک اور رہنماؤں کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔ آپ کو یقینی بنانا ہوگا کہ آپ کشیدگی میں کمی لائیں۔‘انہوں نے زور دیا کہ کئی سالوں سے سعودی عرب کا یہ خاص مقصد ہے کہ خطے میں کشیدگی کو کم کیا جائے۔خطے کو اپنے لوگوں، اس کی ترقی اور معیشت پر توجہ دینا ہوگی بجائے اس کے کہ سیاست اور تنازعات پر توجہ مرکوز کریں۔7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے نتیجے میں 1170 کی موت واقع ہوئی جبکہ اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 34 ہزار 388 افراد غزہ میں ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے ایک علیحدہ پینل سے خطاب میں کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد غزہ میں ایک لاکھ 10 ہزار افراد ہلاک اور زخمی ہوئے اور 75 فیصد علاقہ اسرائیل کی فوجی کارروائی میں تباہ ہوا۔‘انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’غزہ میں جو ہوا وہ دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی یا دیگر یورپی ممالک میں نہیں ہوا۔ غزہ میں لڑائی فوری رکنی چاہیے اور ہم نقل مکانی کے منصوبوں کے خلاف خبردار کر رہے ہیں۔ریاض میں اتوار کو شروع ہوئے ورلڈ اکنامک فورم کے تحت خصوصی ڈائیلاگ سیشن کا آغاز ہو چکا ہے۔ ڈائیلاگ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ ’بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ممالک کو اپنی منصوبوں پر نظر ثانی کرنی ہو گی۔انہوں نے کہا ہے کہ ویژن 2030 نے ملک کی معاشی منصوبہ بندی تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان کا کہنا تھا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ معاشی کارکردگی کے حوالے سے مختلف ممالک میں بڑا تفاوت ہے۔ ضروری ہے کہ تیز ترین تبدیلیوں کے ساتھ معاشی منصوبوں پر بھی نظر ثانی کرنی چاہیے۔‘انہوں نے کہا ہے کہ جیوپولیٹکل خطرات سے نمٹنا عالمی معاشی نظام کے لیے اولین ترجیح ہے۔