چیف منسٹر کے عہدہ کی قربانی، ناگر جنا ساگر میں کامیابی یقینی
حیدرآباد۔ پردیش کانگریس کمیٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ ریونت ریڈی نے کہا کہ علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل سابق وزیر کے جانا ریڈی کی مساعی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جانا ریڈی نے چیف منسٹر کے عہدہ کی قربانی دیتے ہوئے علحدہ ریاست کی تشکیل کو یقینی بنایا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ناگرجناساگر ضمنی چناؤ کی انتخابی مہم کے پس منظر میں کہا کہ ضمنی چناؤ میں جانا ریڈی کی کامیابی یقینی ہے۔ انہوں نے چیف منسٹر کی جانب سے جانا ریڈی کے خلاف دیئے گئے بیانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علحدہ ریاست کی جدوجہد کیلئے تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جانا ریڈی کی قیامگاہ پر تشکیل دی گئی تھی جس میں چندر شیکھر راؤ بحیثیت رکن شامل تھے۔ جانا ریڈی نے صدر کانگریس سونیا گاندھی کو علحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے حق میں ترغیب دی اور کے سی آر کے وعدہ پر بھروسہ کیا کہ ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کردیا جائے گا۔ ریونت ریڈی نے حکومت سے سوال کیا کہ 6 سال گذرنے کے باوجود کسانوں کے 16000 کروڑ کے قرضہ جات معاف کیوں نہیں کئے گئے۔ حکومت نے 2 لاکھ کروڑ کا بجٹ پیش کیا ہے لیکن کسانوں کے وعدہ کی تکمیل کیلئے فنڈز مختص نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس ریاست تلنگانہ کو قرض میں غرق کرچکی ہے۔ گذشتہ سات برسوں میں ریاست کا قرض 69000 کروڑ سے بڑھ کر 4 لاکھ کروڑ ہوچکا ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ ناگرجنا ساگر میں ترقی جانا ریڈی کی مساعی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ناگرجنا ساگر کے عوام اپنے حقیقی قائد کو فراموش نہیں کریں گے اور کامیابی جانا ریڈی کی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دلتوں کو 3 ایکر اراضی فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا اس کے علاوہ بیروزگاروں کو روزگار کی فراہمی اور ہر غریب خاندان کو ڈبل بیڈ روم مکان کا وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔ مسلمانوں اور درج فہرست قبائیل کو 12 فیصد تحفظات کے سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔