علم بی بی کی مخملی تھیلیاں، راز کے پردے؟

   

حیدرآباد 7 جولائی (سیاست نیوز) ہر سال محرم میں بی بی کا علم دیکھنے کے لئے ہزاروں لوگ آتے ہیں اور دبیرپورہ میں بڑا مجمع ہوتا ہے۔ بی بی کا الاوہ میں ایستادہ علم کے دونوں جانب لٹکنے والی چھ سیاہ مخمل کی تھیلیوں کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کی لوگوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ چنانچہ مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے ایچ کے شیروانی سنٹر فار دکن اسٹیڈیز کی پروفیسر سلمیٰ احمد فاروقی کا کہنا ہے کہ کئی تاریخی مواد سے پتہ چلتا ہے کہ ان تھیلیوں میں قیمتی جواہرات اور بیش بہا زمرد اور یاقوت کے جھمکے ہیں جنہیں اس علم کو نذر کے طور پر چوتھے نظام میر فرخندہ علی خان جنہیں ناصرالدولہ بھی کہا جاتا ہے، دیا تھا۔ وہ 1829 ء اور 1857 ء کے درمیان ریاست حیدرآباد کے حکمران تھے۔ ایک اور بات یہ کہی جاتی ہے کہ ساتویں نظام میر عثمان علی خان نے بھی اس علم کو بڑے ہیرے دیئے تھے۔ انھوں نے کہاکہ ’’اب تک ان ہیرے جواہرات کو عوام میں ڈسپلے نہیں کیا جاتا ہے، انھیں علم کی ایستادگی کے موقع پر لایا جاتا ہے اور بعد میں پھر تہہ خانے میں رکھ دیا جاتا ہے تاہم ان جواہرات کو تھیلیوں سے نہیں نکالا جاتا ہے‘‘۔ یہ تہہ خانہ ایک پتھر کے تابوت کی شکل کا ہے جسے ضریح کہا جاتا ہے جہاں ان ہیرے جواہرات کو مہربند تھیلیوں میں محفوظ کردیا جاتا ہے۔ شیعہ کمیونٹی کے ایک قائد مجتبیٰ عابدی نے کہاکہ علم اور ان تھیلیوں کو مقامی پولیس، تحصیلدار اور نظام ٹرسٹ کے ارکان کی موجودگی میں مہربند کرکے ایک روم میں رکھا جاتا ہے۔