لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تشدد اور پولیس مظالم کی تحقیقات قومی انسانی حقوق کمیش کے سپرد کرتے ہوئے انہیں ہدایت دی کہ وہ پانچ ہفتوں میں اپنی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے عدالت میں رپورٹ داخل کریں۔عدالت نے آئندہ سماعت 17 فروری کو مقرر کی ہے۔ ایم اے یو کے سابق طالب علم محمد امان خان کی عرضی پر دو رکنی بنچ نے یہ حکم صادر کیا ہے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس وویک شرما پر مشتمل بنچ نے دوران سماعت کہا کہ قومی انسانی حقوق کمیشن اے ایم یو میں 15 دسمبر کو ہوئے تشدد اور مبینہ طور پر پولیس کے ذریعہ کئے گئے مظالم سمیت پورے معاملہ میں تحقیقات کرنے کا مجاز ہوگا۔
#WATCH Aligarh: Police fire tear gas shells at protesters outside Aligarh Muslim University campus after protesters pelted stones at them. (Note: abusive language) #CitizenshipAmendmentAct pic.twitter.com/lUiXJUtkRx
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) December 15, 2019
Aligarh police is lobbing tear at visibly violent AMU students. Students now receding back to Uni. pic.twitter.com/J02RHS5YGj
— Ayush Tiwari (@sighyush) December 15, 2019
فاضل ججوں نے کہا کہ قومی انسانی حقوق کمیشن اپنی تحقیقات پانچ ہفتوں میں مکمل کرتے ہوئے رپورٹ حوالہ کرے۔ عرضی گذار محمد امان خان نے کہا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے پولیس کے مظالم دیکھے ہیں جبکہ طلبہ پر امن احتجاج کرررہے تھے۔امان نے اپنی عرضی میں کہا کہ بغیر انتظامیہ کی اجازت کے پولیس کے یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہونے‘ طلبہ پر شدید ظلم و تشدد کے علاوہ وپورے معاملہ پر شفاف تحقیقات کروائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ پولیس کی اس کارروائی میں طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج، آنسو گیس چھوڑے گئے تھے جس کی وجہ سے کئی طلبہ شدید زخمی ہوگئے۔