سیاسی دباؤ یا خانگی ملازمت کی کشش ؟ ۔ گذشتہ دو سال میں چار مرتبہ کیا گیا تھا تبادلہ
حیدرآباد 25 اکٹوبر (سیاست نیوز) سید علی مرتضیٰ رضوی آئی اے ایس فی الحال تلنگانہ ہی نہیں بلکہ ملک بھر کے میڈیا کی سرخیوں میں ہیں کیونکہ حالیہ عرصہ میں آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کو ہراسانی معاملات کے دوران تلنگانہ کیڈر کے سید علی مرتضیٰ رضوی نے 8 سال کی خدمات باقی رکھتے ہوئے رضاکارانہ سبکدوشی اختیار کرلی ہے اور ان کی سبکدوشی کے پس پردہ سیاسی دباؤ کے دعوے کئے جا رہے ہیں ۔ سید علی مرتضیٰ رضوی ریاست و مرکز کے مختلف محکمہ جات بالخصوص وزیر اعظم کے دفتر میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ سید علی مرتضیٰ رضوی نے کورونا دور میں پرنسپل سیکریٹری محکمہ صحت کے عہدہ پر غیر معمولی خدمات انجام دے کر ریاست کو کورونا وباء میں محفوظ رکھنے میں اقدامات کے علاوہ کورونا مریضوں کے علاج کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ 1999 بیاچ کے عہدیدار کے متعلق وزیر اکسائز مسٹر جوپلی کرشنا راؤ نے متعدد الزامات عائد کرکے چیف سیکریٹری راما کرشنا راؤ کو مکتوب روانہ کرکے کاروائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن جب سید علی مرتضیٰ رضوی کی دیانتداری اور ان کے سیاسی دباؤ میں سبکدوشی پر کھل کر اظہار خیال کیا جانے لگا تو انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ سید علی مرتضیٰ رضوی نے شہر کے سرکردہ دواخانہ AIG میں 10 لاکھ روپئے ماہانہ تنخواہ کی ملازمت کے سبب ملازمت سے سبکدوشی اختیار کی لیکن سبکدوشی عہدیدار نے اس پر تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں ہے ۔ ذرائع کے مطابق وہ چند یوم سے تناؤ کا شکار ہیں اسی لئے کسی طرح کے ردعمل سے گریز کر رہے ہیں۔ جناب سید علی مرتضیٰ رضوی متحدہ آندھراپردیش میں کرشنا ‘ رنگاریڈی و حیدرآباد کلکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں اور وہ سیکریٹری محکمہ برقی کے علاوہ محکمہ صحت اور دیگر محکمہ جات میں خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ تلنگانہ میں کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد جناب سید علی مرتضیٰ رضوی کا 4 مرتبہ مختلف محکمہ جات کو تبادلہ کیا جاچکا تھا اور اب وہ پرنسپل سیکریٹری محکمہ مال (اکسائز و کمرشیل ٹیکس) تھے۔3