محکمہ انسداد رشوت ستانی کی جانب سے دو رپورٹروں کی گرفتار کے بعد متعدد رپورٹروں کے خلاف شکایات موصول
حیدرآباد ۔ 17 ۔ نومبر (سیاست نیوز) حیدرآباد اور اس کے اطراف علاقوں میں نئی عمارتوں کی تعمیر یا تجارتی اداروں کی تعمیر کیلئے رشوت اب صرف چند مخصوص متعلقہ محکمہ جات کے رشوت خور عہدیداروں تک محدود نہیں رہی بلکہ اب ان میں ایک نیا اضافہ بھی ہوا ، وہ کوئی اور نہیں ہے بلکہ ایسے شرپسند ہیں جو خود کو رپورٹر ظاہر کرتے ہوئے عوام کو ڈرا دھماکر رقم بٹورنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس طرح اب نئی عمارت تعمیر کرنا چاہتے ہیں تو یہ اندیشہ بڑھ گیا ہے کہ رقم کا خاطر خواہ حصہ ان کے لئے بطور رشوت محفوظ رکھ دیں۔ زیر تعمیر عمارتوں کے مالکین سے یہ شرپسند عناصر منظم پیمانہ پر ڈرا دھمکاکر بھاری رشوت بٹور رہے ہیں اور یہ دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر وہ رشوت نہ دیں تو جی ایچ ایم سی کی طرف ان پر بھاری جرمانے عائد کئے جائیں گے ۔ محکمہ انسداد رشوت ستانی (اے سی بی) کی طرف سے جمعہ کو مختلف تلگو اخبارات میں کام کرنے والے ایسے ہی دو رپورٹروں کو پکڑنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وہ ایسے رشوت خور رپورٹروں کی ایک فہرست تیار کر رہے ہیں جن کے بارے میں اس قسم کے واقعات میں ملوث ہونے کی شکایت ہیں۔ اے سی بی نے کہا ہے کہ دو رپورٹرس آکولہ کرن گوڑ اور سوپلا سرینواس نے جی ایچ ایم سی کے ٹاؤن پلاننگ آفیسر سدھانتم مدن راج سے ساز باز کرنے کے بعد ایک ماحولیاتی انجنیئر کیشو ریڈی کو دھمکی دی تھی ، یہ دونوں کیشو ریڈی کی عمارت پر سائبان کی تعمیر کیلئے دو لاکھ روپئے بطور رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ حیدرآباد اور اطراف کے علاقوں میں متعدد عمارتوں کے مالکین اب واٹس ایپ کے ذریعہ قانون نافذ کرنے والے افسران سے مقامی رپورٹروں کے خلاف شکایات درج کرانے لگے ہیں
اور چنانچہ تاحال ایسے 100 رپورٹروں کی شناخت کی جاچکی ہے جو ڈرا دھمکاکر رشوت وصول کرنے میں ملوث بتائے گئے ہیں۔ حال ہی میں پیش آئے ایک واقعہ میں ایک نام نہاد و خود ساختہ رپورٹر نے جس کو ڈونڈیگل حدود میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر برطرف کردیا گیا تھا، ایک زیر تعمیر تجارتی ادارہ کے حدود میں زبردستی دراندازی کرتے ہوئے عمارت کی تصویر کشی میں ملوث ہوگیا ۔ جب مالک نے دریافت کیا کہ آیا وہ کس لئے یہ تصاویر لے رہا ہے ، اس نے دعویٰ کیا کہ وہ ایک رپورٹر ہے اور اپنا شناختی کارڈ بھی بتایا اور فی الفور 50,000 روپئے کا مطالبہ بھی کردیا اور بتایا کہ عمارت کے تعمیر میں ضابطوں کی چند خلاف ورزیاں پائی گئی ہیں۔ مالک نے اگرچہ جی ایچ ایم سی اور دیگر محکمہ جات سے تمام ضروری اجازت نامے حاصل کرلیا تھا اور نام نہاد رپورٹر نے قانون حق معلومات (آر ٹی آئی) کے تحت مالک مکان سے دستاویزات طلب کرنے لگا اور سرکاری عہدیداروں کے نام بتاتے ہوئے دھمکی دے کر رشوت طلب کیا لیکن مالک نے اس کو رشوت نہیں دیا بلکہ تمام دستاویزات لے کر پولیس اسٹیشن پہنچ گئے۔ جس سے نام نہاد رپورٹ کی ان سرگرمیوں کا انکشاف ہوا۔