اسلام آباد: پاکستانی پولیس کی جانب سے انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت سابق وزیر اعظم عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور تحریک انصاف کے کئی دیگر رہنماؤں کے خلاف لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے نئے الزامات عائد کر دیئے گئے ہیں۔ گزشتہ اتوار کو سابق وزیر اعظم عمراں خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں ملک کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا سے ہزاروں افراد نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف مارچ کیا تاکہ خان کی رہائی کا مطالبہ کیا جا سکے، جو اگست 2023 سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ عمران خان کے خلاف پہلے ہی 150 سے زائد مقدمات درج ہیں لیکن تحریک انصاف کے حامیوں کا کہنا ہیکہ یہ تمام تر مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں اور انہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
پولیس نے منگل کی رات ان مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے جب پرتشدد کارروائی کی، تو بشریٰ بی بی اسلام آباد سے نکلنے میں کامیاب رہیں۔ وہ بدعنوانی کے ایک مقدمے میں ضمانت پر جیل سے باہر ہیں اور احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے دارالحکومت پہنچی تھیں۔حکام نے بتایا ہے کہ اتوار سے لیکر اب تک اسلام آباد اور اس کے گرد و نواح سے تقریباً 1000 مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس احتجاج کے دوران اب تک چار سکیورٹی اہلکاروں سمیت کم از کم چھ افراد کے ہلاک ہونے کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ اسلام آباد پولیس نے ان ہلاکتوں کا ذمہ دار عمران خان کے حامیوں کو ٹھہرایا ہے۔