اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان زمان پارک آپریشن کے خلاف توہین عدالت درخواست کی سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش ہوگئے۔ کیس کی مختصر سماعت کے بعد اسے کل دوپہر تک ملتوی کر دیا گیا۔درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے کی۔ انہوں نے سرکاری وکلا کو کل بیان حلفی کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ وفاق کے وکیل کی طرف سے عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیلات کے لیے عدالت سے مہلت مانگی گئی جس پر جسٹس طارق سلیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ اگرمیں نے کوئی حکم جاری کردیا تو مسئلہ ہوگا۔اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں پولیس نے چادر اور چار دیوار کے تقدس کو پامال کیا۔ پولیس نے میرے گھر میں چھاپہ مارا تو میری اہلیہ اکیلی تھیں، پولیس نے گھر میں توڑپھوڑ کی۔ پولیس میرے پانچ گارڈز کو اٹھا کر لے گئی اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ درخواست کی سماعت کے موقع پر عمران خان کے ذاتی محافظوں کو باہر نکال دیا گیا۔ فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیاگارڈ عمران خان کے ساتھ ہیں؟ اگر پولیس کے اہلکار ہیں تو ٹھیک اور پرائیویٹ ہیں تو باہر جائیں۔عمران خان نے کہا کہ چھپ کر عدالت پہنچا ہوں۔ جس گاڑی میں آیا ہوں اس کو کوئی نہیں جانتا۔