عمران خان کا مستعفی نہ ہونے کا عزم، اپوزیشن کا احتجاج سازش

,

   

آزادی مارچ سے کشمیر کا موقف کمزور ، صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کے اجلاس سے خطاب
اسلام آباد ۔ 24 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے آج ایک ایسا بیان دیا ہے جو یقیناً پاکستان میں اپوزیشن کی نیندیں اڑادے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ان کی حکومت گرانے کوشاں ہے اور یہی چاہتی ہیکہ وہ (عمران) اپنے عہدہ سے قبل از میعاد دستبردار ہوجائیں لیکن وہ یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ان کا مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن نے آئندہ ہفتہ ان کے خلاف احتجاجی دھرنے کا جو پروگرام بنایا ہے وہ دراصل اپوزیشن کے ایجنڈہ کا حصہ ہے جس سے ہندوستان میں خوشیوں کی لہر دوڑا دی ہے۔ یاد رہیکہ 31 اکٹوبر کو اسلام آباد میں آزادی مارچ کی قیادت مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں منعقد کیا جائے گا جس میں تمام اپوزیشن جماعتیں بشمول پی ایم ایل (این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) شرکت کریں گی۔ مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کا استعفیٰ طلب کیا ہے اور یہ الزام بھی عائد کیا ہیکہ جولائی 2018ء میں جو انتخابات منعقد کروائے گئے تھے ان میں زبردست دھاندلیاںکی گئی تھیں تاکہ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اقتدار حاصل ہوسکے۔ دوسری طرف جیو نیوز نے اطلاع دی ہیکہ عمران خان نے صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا ہے

اور واضح طور پر کہا ہیکہ فضل الرحمن نے جس آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے وہ ان کے (عمران) خلاف ایک سازش ہے اور اپوزیشن کے طئے شدہ ایجنڈہ کا حصہ ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے آزادی مارچ کے اعلان نے ہندوستان میں خوشیوں کی لہر دوڑادی ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ مولانا کا مسئلہ کیا ہے اور اپوزیشن کا ایجنڈہ کیا ہے۔ اس وقت ملک میں افراط زر اور بیروزگاری اپنے عروج پر ہے جس کی یکسوئی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ عمران خان نے الزام عائد کیا کہ آزادی مارچ کو بیرونی عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے اور ہندوستانی میڈیا مارچ کے اس اعلان پر خوشیاں منارہا ہے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجوزہ آزادی مارچ سے کشمیر کا موقف کمزور ہوجائے گا اور سب کی توجہ کشمیر میں جاری کرفیو اور انسانی حقوق کی پامالی کی جانب سے ہٹ کر آزادی مارچ کی جانب ہوجائے گی۔ لہٰذا ہمیں سوچنا چاہئے کہ ایسا سب کرنے سے آخر فائدہ کس کا ہوگا؟۔