بھاری پیاکیج، تھکا دینے والا سفر، حرم سے دوری پر قیام، واپسی پر تکالیف کا انکشاف
حیدرآباد 27 نومبر (سیاست نیوز) مدینہ منورہ کے قریب بس سانحہ کے بعد جاں بحق افراد کے رشتہ داروں کی روانگی کے سلسلہ میں خانگی ٹراویل سے پیاکیج کے حصول اور مقامات مقدسہ پر انتظامات کے سلسلہ میں شکایتوں کے بعد محکمہ اقلیتی بہبود نے معاملہ کی جانچ کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سانحہ کے فوری بعد چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ہر جاں بحق شخص کے 2 رشتہ داروں کو مدینہ منورہ روانہ کرنے کی ہدایت دی تاکہ شناخت کے سلسلہ میں ڈی این اے ٹسٹ اور تدفین میں شریک ہوں۔ ہنگامی طور پر انتظامات کی ہدایت کا بعض ماتحت عہدیداروں نے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایک خانگی ٹراویل ایجنسی سے پیاکیج حاصل کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سانحہ میں جاں بحق ہونے والے زائرین اُسی ٹراویل ایجنٹ کے ذریعہ سعودی عرب روانہ ہوئے تھے۔ حج کمیٹی کے بعض ماتحت عملہ کے ٹراویل ایجنٹ سے مبینہ طور پر قریبی روابط بتائے جاتے ہیں جس کے نتیجہ میں اُسی ٹراویل ایجنٹ سے فی کس 1,10,000/- روپئے کا پیاکیج حاصل کیا گیا اور ہر ایک کے اخراجات کے ساتھ 18 فیصد جی ایس ٹی ٹراویل ایجنٹ نے عائد کیا۔ اِس طرح رشتہ داروں کی روانگی پر جملہ 50 تا 60 لاکھ روپئے کا خرچ آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ رشتہ داروں کے علاوہ حج کمیٹی کے 3 ملازمین اور ٹمریز کے ایک ملازم کو بھی مدینہ منورہ سرکاری خرچ پر روانہ کیا گیا اور اُسی پیاکیج میں اُنھیں شامل کیا گیا۔ رشتہ داروں نے شکایت کی کہ مدینہ منورہ میں حرم سے کافی دور مسجد بلال کے قریب رہائش کے انتظامات کئے گئے تھے اور نماز کے اوقات میں حرم پہونچنے میں دشواریوں کا سامنا تھا۔ رہائش کے فاصلہ کی دوری کے علاوہ رشتہ داروں کو غذا باکسیس میں سربراہ کی گئی۔ حالانکہ بفے سسٹم کے ذریعہ انتظامات کیا جاسکتا تھا۔ فی کس ایک لاکھ 10 ہزار روپئے اور 18 فیصد جی ایس ٹی کے باوجود راست ٹکٹ فراہم نہیں کیا گیا اور کویت کے راستہ رشتہ داروں کو مدینہ منورہ لیجایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ روانگی کے موقع پر کویت میں توقف کے باعث پہونچنے میں 24 گھنٹے لگ گئے۔ اِسی طرح واپسی کا سفر بھی کویت میں کئی گھنٹوں کے توقف کے ساتھ 21 گھنٹوں میں مکمل ہوا۔ براہ راست ٹکٹ اور سعودی ایرلائنز کے انتخاب کی صورت میں محض 5 تا 6 گھنٹوں میں سفر کا مرحلہ طے کیا جاسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سعودی ایرلائنز کے بجائے الجزیرہ ایرلائنز سے ٹکٹس حاصل کئے گئے جس کے نتیجہ میں کویت میں کئی گھنٹوں تک انتظار کی زحمت سے گزرنا پڑا اور رشتہ داروں کے مطابق ایرلائنز کی جانب سے کھانے کا انتظام بھی نہیں کیا گیا تھا۔ 18 نومبر کو رشتہ دار مدینہ منورہ روانہ ہوئے اور آج صبح کی ابتدائی ساعتوں میں واپسی ہوئی۔ حکومت کی جانب سے جنگی خطوط پر رشتہ داروں کی روانگی کے فیصلہ کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بعض افراد نے نقائص سے پُر جو انتظامات کئے اِس کی مکمل جانچ کی ضرورت ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود نے حج کمیٹی سے تفصیلات طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اِس معاملہ میں چیف منسٹر آفس کے عہدیداروں کو بھی باخبر کردیا گیا۔1