عمر خالد اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے تہاڑ جیل سے ضمانت پر رہا ہوئے

   

نئی دہلی: طالب علم کارکن عمر خالد کو جمعہ کے روز تہاڑ جیل سے رہا کر دیا گیا جب اسے عدالت نے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے سات دن کی عبوری ضمانت دی تھی، یہ بات جیل کے ایک اہلکار نے بتائی۔حکام کے مطابق انہیں جمعہ کی صبح سات بجے رہا کیا گیا۔ 12 دسمبر کو دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے دہلی خالد کو سات دن کی عبوری ضمانت دی تھی۔ اس نے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔ تاہم خالد نے دو ہفتوں کے لیے ضمانت کی درخواست کی تھی۔ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے یہ حکم جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ عبوری ضمانت 23 دسمبر سے شروع ہوگی اور خالد کو 30 دسمبر کو خودسپردگی کرنی ہوگی۔خالد ستمبر 2020 سے حراست میں ہے۔ اس سے قبل اسے 18 اکتوبر کو جسٹس سدھارتھ مردول اور جسٹس رجنیش بھٹناگر کی خصوصی بنچ نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔خالد نے 18 نومبر کو سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پیس کے ذریعے دہلی کی ایک عدالت میں عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کی۔قبل ازیں دہلی پولیس نے خالد کی ضمانت کی درخواست کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی تھی کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات پھیلا سکتا ہے اور اس سے معاشرے میں بدامنی پھیلانے کا بھی امکان ہے۔“درخواست گزار کی رہائی کی مزید مخالفت کی جاتی ہے کیونکہ وہ اپنی عبوری ضمانت کی مدت کے دوران سوشل میڈیا کے استعمال سے غلط معلومات پھیلانے کا قوی امکان ہے جس کو روکا نہیں جا سکتا اور اس سے معاشرے میں بدامنی کا خدشہ ہے۔ وہ گواہوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے،‘‘ پولیس نے کہا تھا۔