عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پاکستانی وزیر پر برہم

,

   

سری نگر، 6 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں ایک وزیر کو ہندوؤں کے خلاف تحقیر آمیز بیان دینے کی پاداش میں ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کو ریاست کے سابق وزرائے اعلیٰ عمرعبداللہ اور محبوبہ مفتی نے ہندوستان کے لئے ایک نمونہ عمل قرار دیا ہے ۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ہندوؤں کے بارے میں ہتک آمیز بیان دینے کی پاداش میں پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے ۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے فیاض الحسن کو ہٹائے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان میں ایک وزیر کو ہندوؤں کے خلاف بیان دینے کی پاداش میں بر طرف کیا جاتا ہے جبکہ یہاں ہندوستان میں ایک ریاست کے گورنر کو تمام کشمیری مسلمانوں کے خلاف بائیکاٹ کرنے کی کھلے عام وکالت کرنے پر سرزنش بھی نہیں کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ دیگر معاملات میں اپنے آپ کاموازنہ کرتے ہیں تو اس معاملے میں بھی ہمیں پاکستان کے ساتھ اپنے آپ کا موازنہ کرنا چاہئے ۔پی ڈی پی صدر اورسابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پاکستانی وزیر کے بیان کو تضحیک آمیز قرار دیتے ہوئے ٹویٹ کیا ‘پاکستانی وزیر کی باتیں قابل مذمت تھیں لیکن کم سے کم اس کو ہٹایا گیا اس کے برعکس یہاں وزراء لنچرس کو پھول مالائیں پہناتے ہیں اور جو یہاں جس قدر مسلم مخالف اور فرقہ پرست ہے وہ اتنا ہی زیادہ با وقار اور طاقتور ہے ‘۔دریں اثناء سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے پاکستانی وزیر کو ہندوؤں کے خلاف بیان دینے کی پاداش میں ہٹائے جانے پر ٹویٹ کے ذریعے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہندو مذہب سے وابستہ لوگ وقار کے ساتھ زندگی گذارنے کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جس وزیر نے اقلیتی فرقے کے خلاف زبان دارزی کی اس کو ہٹایا گیا اب امید یہ کی جاتی ہے کہ ہندوستان بھی اس سے متحرک ہوکر ساکشی مہاراج جیسے فرقہ پرستوں کی لگام کس لے گا۔