ظہیرآباد میں تنظیم انصاف کے زیر اہتمام مشاعرہ، سابق رکن پارلیمان سید عزیز پاشاہ اور دیگر کا خطاب
ظہیر آباد۔ 25 جون (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) اردو زبان اپنی لطافت اور شیرینی کے باعث اقطاع عالم میں سب سے منفرد اورقابل قدر زبان ہے ۔ ایک جملے کو مخاطب کے درجات اوراس کے مرتبہ کے لحاظ سے مختلف اندازمیں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ یہ اعزاز صرف اردوزبان کے بولنے والوں کو ہی حاصل ہے ۔ ان خیالات کا اظہارسید عزیز پاشاہ سابق رکن پارلیمان راجیہ سبھا نے کل شب کل ہند تنظیم انصاف کے زیر اہتمام ایشین گارڈن فنکش ہال ظہیرآباد میں منعقدہ مشاعرہ سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ شعراء اپنے کلام سے انقلاب برپا کرسکتے ہیں – عوام کے مسائل کو موثرانداز میں حکومت کے ایوانوں تک پہنچانے میں شعراء، ادباء اور صحافیوں کو اہم رول ہوتا ہے – اس لئے شعراء برادری صرف تفریح طبع کے لئے شعر نہ کہیں بلکہ کسی مقصد کی خاطر اپنے قلم کو جنبش دیں۔ کنونیر مشاعرہ سعداللہ خان سبیل صدر لٹریری فورم ظہیرآبادنے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور کہا کہ شہر ظہیرآباد کی حنائی سر زمین اردو ادب کی آبیاری کے لئے انتہائی زرخیز ہے۔ نگران مشاعرہ سید جلال الدین نیشنل ایگزیکٹیو رکن کل ہند انصاف پارٹی نے مشاعرے کے انتظام و انصرام میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ مشاعرہ کی صدارت منفرد لب و لہجے کے ممتاز شاعرسیف نظامی نے کی۔مشاعرہ کا آغازظفر فاروقی کی قراء ت کلام پاک سے ہوا۔ اس کے بعد ناظم مشاعرہ نے شفیع الدین شفیع ایڈوکیٹ کو پہلے شاعرکی حیثیت سے سامعین کے روبرو پیش کیا۔پھر شکیل ظہیرآبادی نے اپنا کلام پیش کیا سداسیوپیٹ سے آئے نوجوان شاعررافع التمش کو سامعین نے داد و تحسین سے نوازا جس کے بعد میزبان شاعر ڈاکٹر نوید عبدالجلیل نے اپنے خوبصورت کلام کے ذریعہ حاضرین سے داد بٹوری۔ سعداللہ خان سبیل کے کلام کو بھی سامعین نے داد و تحسین سے نوازا۔سداسیوپیٹ سے تشریف لائے ایک اور شاعرفیاض علی سکندر نے بہترین کلام سے سامعین کا دل موہ لیا۔میزبان شاعرسیف الدین غوری سیف نے ترنم نعت اور تحت میں اپنا کلام پیش کرکے مشاعرے میں ایک سماع باندھ دیا۔ اس کے بعد بیدر سے تشریف لائے مزاحیہ شاعر حامد سلیم کو آواز دی گئی – انہوں نے ماحول کو گرما دیا۔ ناظم مشاعرہ نے حیدرآباد کے نوجوان شاعر افتخار عابدی کو آواز دی جن کے کلام کو سامعین نے خوب پسند کیاپھر ایک اور طنز و مزاح کے شاعر لطیف الدین لطیف کو مشاعرے کے بقا کی ذمہ داری دی گئی اور انہوں نے بخوبی اس کو نبھایا۔حیدرآبادکے سینئر صحافی وشاعرطاہر رومانی اپنے رومانی اشعار سے مشاعرہ کی رونق میں چار چاند لگادئے۔ بودھن سے تشریف لائے طنز و مزاح کے ممتاز شاعرشیخ احمد ضیاء کو زحمت کلام دی گئی جن کے کلام نے محفل کو زعفان زار بنادیا۔اب باری تھی حیدرآباد کے ایک اور سینئر شاعر نوید جعفری کی ظہیرآباد کے باذوق سامعین نے انہیں بھی شرف قبولیت بخشا۔اس کے بعد مائک حیدرآباد کے ممتاز و معتبر شاعر ظفرفاروقی کے حوالے کیا گیا ۔ آخر میں صدر مشاعرہ سیفی نظامی نے اپنے منفرد کلام سے سامعین کو بار بار داد دینے پر مجبور کیا ۔ موسلادھار بارش اور سردموسم کے باوجود باذوق سامعین کی خاطر خواہ تعداد نے مشاعرہ میں شرکت کرکے اس کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ ممتاز صحافی و شاعر سعداللہ خان سبیل نے نظامت کے ذریعہ سامعین اور شعراء کو جوڑنے کا بہتر انداز میں کام کیا۔ نگران مشاعرہ سید جلال الدین نیشنل ایکزکٹیو رکن کل ہند انصاف پارٹی کے شکریہ پر رات دیر گئے اس مشاعرہ کا اختتام عمل میں آیا۔