تلگو دیشم کے ٹکٹ پر فرحانہ بیگم کا مقابلہ ، الیکشن فیس کے لئے پیسے نہیں تھے، رائے دہندوں میں جوش و خروش
حیدرآباد : عام طور پر انتخابات کے تصور کے ساتھ ہی دولتمند امیدواروںکا خیال ذہن میں آتا ہے۔ موجودہ انتخابات دولت اور طاقت کے استعمال کا اہم ذریعہ بن چکے ہیں۔ کوئی غریب انتخابات میں حصہ لینے کا تصور نہیں کرسکتا کیونکہ بلدی انتخابات میں امیدوار کو لاکھوں روپئے انتخابی مہم میں خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ ان حالات میں اولڈ کسٹم بستی بیگم پیٹ کے ایک غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والی فرحانہ بیگم نے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے دولت اور طاقت کے ذریعہ جیتنے کے تصور کو غلط ثابت کرنے کا عزم کیا ہے۔ تلگو دیشم پارٹی کے ٹکٹ پر فرحانہ بیگم بیگم پیٹ ڈیویژن (149) سے مقابلہ کر رہی ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ عوامی خدمت کے لئے دولت رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ مقامی افراد کو فرحانہ بیگم کی غیر متوقع کامیابی کا اس لئے بھی یقین ہے کہ انتہائی غریب گھرانے کی فرحانہ بیگم کے پاس پرچہ نامزدگی کے ادخال کی فیس کے لئے بھی پیسے نہیں تھے۔ ایک کیاب ڈرائیور کی اہلیہ فرحانہ بیگم کو دو بچے ہیں اور تلگو دیشم کی سینئر لیڈر شریمتی کے پرسونا نے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پارٹی سے ٹکٹ کو یقینی بنایا ۔ کے پرسونا نے پرچہ نامزدگی کے ادخال کی فیس اپنے طور پر ادا کرتے ہوئے فرحانہ کا پرچہ نامزدگی داخل کرایا ۔ غریب پس منظر سے تعلق رکھنے کے باوجود فرحانہ کو یقین ہے کہ وہ منتخب ہوکر سماج کے تمام طبقات کے مسائل کی یکسوئی کرپائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ میرے شوہر محمد علی کیاب ڈرائیور ہیں جبکہ بھائی واحد محمد آٹو ڈرائیور ہیں۔ ضروریات زندگی کے لئے اگرچہ ہم سخت محنت کرتے ہیں لیکن ہمارے عزائم کافی بلند ہیں۔ افراد خاندان کی حوصلہ افزائی سے میں نے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بستی کے عوام کی زندگیوں میں تبدیلی لائی جاسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی عوام بالخصوص غریبوں کو ڈبل بیڈروم مکانات کی فراہمی کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے حیدرآباد میں ایک لاکھ مکانات غریبوں کے حوالہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن وعدہ کی تکمیل نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ غریبوں کو حکومت کی جانب سے 10,000 روپئے کی امداد نہیں ملی ہے ۔ اور مقامی ٹی آر ایس قائدین نے یہ رقم ہڑپ کرلی۔ فرحانہ بیگم ، بیگم پیٹ ڈیویژن میں گھر گھر پہنچ کر رائے دہندوں سے ملاقات کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں سوشیل میڈیا تشہیر کا اہم ذریعہ ہے لیکن سوشیل میڈیا مہم چلانے کیلئے ان کے پاس فنڈس نہیں ہے ۔ فرحانہ بیگم کے سیاسی کیریئر کا آغاز 2014 ء میں ہوا ، جب ان کے گھر والوں نے تلنگانہ تلگو دیشم پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ کسی بھی پارٹی نے بستی میں مسلم قبرستان کے لئے دو ایکر اراضی الاٹ نہیں کی۔ کانگریس پارٹی نے اراضی الاٹ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ پورا نہیں ہوا۔ انتخابی مہم میں اس مسئلہ کو پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قبرستان کیلئے اراضی کا حصول ایک طویل جدوجہد کا حصہ ہے۔ اس سلسلہ میں ایک ایکشن کمیٹی قائم کی گئی تھی ۔ بیگم پیٹ ڈیویژن میں رائے دہندوں کی اکثریت کا تعلق مسلم اور دیگر اقلیتی طباقت سے ہے ۔ اگر مجھے کامیابی ملتی ہے تو حکومت کی تمام اسکیمات کے فوائد ہر گھر تک پہنچائے جائیں گے۔ 2018 ء میں 6 نشستی آٹو کے ڈرائیور کو بی جے پی نے پونے میٹرو پولیٹیکل ریجن کے چنواڑ علاقہ کا میئر منتخب کیا تھا ۔ راہول جادھونے این سی پی امیدوار ونود نادھے کو شکست دی تھی۔ تلنگانہ تلگو دیشم قائدین کو امید ہے کہ بیگم پیٹ ڈیویژن میں فرحانہ بیگم کو عوامی تائید حاصل ہوگی اور وہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گی۔ تلنگانہ تلگو دیشم کے میڈیا کوآرڈینیٹر پرکاش ریڈی نے بتایا کہ غریب حاندان کی خاتون کو امیدوار بناتے ہوئے تلگو دیشم پارٹی نے غریبوں کی حوصلہ افزائی کی ، اپنی پالیسی کا ثبوت دیا ہے۔ پرکاش ریڈی نے بتایا کہ بیگم پیٹ میں تلگو دیشم امیدوارا کو بھاری عوامی تائید حاصل ہے۔