مختلف تنظیموں کی جانب سے 15 اور 16 مارچ کو دوروزہ ہڑتال
حیدرآباد: عوامی شعبہ کے دو بینکس کی نجی کاری کے حالیہ بجٹ میں حکومت کے اعلان کے خلاف دوروزہ احتجاج کرنے اے آئی بی ای اے ، اے آئی بی اوسی، این سی بی ای، آئی بی او اے ، بی ای ایف آئی،آئی این بی ای ایف، آئی این بی او سی، این اوبی ڈبلیو،این او بی اوپر مشتمل یونائٹیڈفورم آف بینکس(یو ایف بی یوز) تلنگانہ یونٹ کی اپیل پر 15اور16مارچ کو ہڑتال کی جائے گی۔یو ایف بی یوز تلنگانہ یونٹ کے کنوینر آر سری رام نے بینک یونین کے دیگر لیڈروں کے ساتھ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نااہلی کے نام پر حالیہ بجٹ سیشن میں عوامی شعبہ کے دو بینکس کی نجی کاری کرنے کا اعلان کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ عوامی شعبہ کے بینکس کو 2009-10میں 76,945 کروڑروپئے اور 2019-20 میں 1,74,336 کروڑروپئے کا بھاری منافع ہوا ہے ۔سری رام نے کہا کہ نجی کاری نہ ہی کارکردگی بہتر بناسکتا ہے اور نہ ہی تحفظ فراہم کرسکتا ہے ۔دنیا بھر میں کئی پرائیویٹ بینکس ناکام ہوگئے ہیں۔یہ ایک مفروضہ ہے کہ صرف نجی کاری سے ہی بہتر اہلیت ہوسکتی ہے ۔اگر پرائیویٹ ادارے اہلیت کا نمونہ ہیں تو بڑے پرائیویٹ اداروں میں غیر کارکرد اثاثہ جات نہیں ہونے چاہئے ۔عوامی شعبہ کے بینکس ملک کی نبض ہیں۔ان کو برقرار رکھاجانا چاہئے ۔ہم عوامی شعبہ کے بینکس کی نجی کاری کے قدم کی شدیدمخالفت کرتے ہیں۔عوامی شعبہ کے بینکس کئی بلین شہریوں کے ہیں اور ہم ان بینکس کو ارب پتیوں کے حوالے کرنے کے کسی بھی قدم کے مخالف ہیں۔سری رام نے کہا کہ عوامی شعبہ کے بینکس کو مزید مستحکم کرنے کے بجائے موجودہ پالیسوں کو اختیار کیاجارہا ہے جن کا مقصد عوامی شعبہ کی بینکس کودرکار سرمایہ، انسانی وسائل سے محروم کرتے ہوئے سرمایہ نکاسی اورمجوزہ نجی کاری کے ذریعہ کمزور کرنا ہے ۔عوامی شعبہ کے بینکس کی نجی کاری غیر ضروری،غیر منصفانہ اور رجعت پسندانہ قدم ہے ۔ہم غیر کارکرد اثاثہ جات حاصل کرنے کیلئے درکارانسانی وسائل،سرمایہ اور دستوری ڈھانچہ کو مستحکم کرتے ہوئے عوامی شعبہ کے بینکس کو مضبوط کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔