شہریت قانون اور این آر سی پر مباحث کا مطالبہ،بھٹی وکرامارکا کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔/6 مارچ، ( سیاست نیوز) کانگریس لیجسلیچر پارٹی نے اسمبلی کے بجٹ سیشن میں گورنر کے خطبہ کو حقائق سے بعید قرار دیا اور کہا کہ سیشن میں اہم عوامی مسائل پر بحث کیلئے توسیع کے مطالبہ کو حکومت نے مسترد کردیا۔ سی ایل پی اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ گورنر کے خطبہ میں صرف وعدوں اور اعلانات کو دہرایا گیا ہے۔ گزشتہ دو انتخابات میں عوام سے کئے گئے وعدوں کا کوئی تذکرہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ارکان حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ گورنر کے خطبہ میں حقائق سے انحراف کیا گیا ہے۔ الیکشن میں عوام سے کئے گئے ایک بھی وعدہ پر عمل آوری کا اظہار نہیں کیا گیا۔ بے روزگار نوجوانوں سے روزگار کی فراہمی کا وعدہ اور آبپاشی پراجکٹس کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔ غریبوں کیلئے ڈبل بیڈروم مکانات کے سلسلہ میں گورنر نے گزشتہ چھ برسوں سے پیش کئے جارہے اعداد و شمار کو دہرادیا ہے۔ ایس سی، ایس ٹی اسپیشل پلان اور بے زمینوں کو اراضی کی تقسیم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ رعیتو بندھو اور کسانوں کے قرض معافی جیسے وعدے تکمیل کے منتظر ہیں۔ مشن بھگیرتا سے عوام کو گھر گھر پینے کے پانی کی سربراہی کیلئے 50,000 کروڑ خرچ کئے گئے لیکن ابھی تک ایک بھی گھر کو پانی سربراہ نہیں کیا گیا۔ ریاست میں امن و ضبط کی صورتحال ابتر ہے اور خواتین پر مظالم کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ گورنر کے خطبہ میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبل بیڈ روم ، شراب سے متعلق پالیسی ، پراجکٹس کی ری ڈیزائننگ اور دیگر اہم اُمور پر حکومت کا موقف غیر واضح ہے۔ کالیشورم پراجکٹ کیلئے ٹنڈرس طلب کئے گئے بغیر نامزدگی کی بنیاد پر 4000 کروڑ کے کام الاٹ کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ پراجکٹس میں دھاندلیوں ، عثمانیہ یونیورسٹی کے مسائل اور شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر کانگریس پارٹی مباحث کی مانگ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس مختلف مسائل پر مباحث کیلئے ایام کار میں اضافہ کی خواہاں تھی لیکن حکومت تمام سرکاری اُمور کی جلد از جلد تکمیل کے ذریعہ بجٹ سیشن ختم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ بے قاعدگیوں کو بے نقاب کرنے پر گرفتاری افسوسناک ہے۔