عوامی مقبولیت کے سبب بعض قائدین میرے خلاف: ستیش مادیگا

   

لوک سبھا کیلئے ہائی کمان کا فیصلہ قبول،کے سی آر پر زرعی شعبہ کو نظر انداز کرنے کا الزام
حیدرآباد ۔ 28۔ فروری (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کے ترجمان ستیش مادیگا نے کہا کہ ان کی عوامی مقبولیت سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر بعض قائدین لوک سبھا کیلئے ان کی امیدواری کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ستیش مادیگا نے کہا کہ رکن اسمبلی ڈی کے ارونا نے پر دیش کانگریس الیکشن کوآرڈینیشن کمیٹی نے ان کے نام کی ستائش کی تھی ، جس پر وہ اظہار تشکر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماجی خدمات اور عوامی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ڈی کے ارونا نے ان کا نام تجویز کیا لیکن بعض قائدین مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کیلئے مقابلہ کرنے کی اہلیت کس کو ہے، اس کا فیصلہ پارٹی ہائی کمان کرے گا ۔ شخصیت سے پارٹی بڑی ہے اور کوئی بھی پارٹی سے ہٹ کر اپنی مقبولیت کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کیلئے ان کی اہلیت پر سوال اٹھانے والے ایم ایل اے بننے سے قبل اپنے مقام کا جائزہ لیں۔ ستیش مادیگا نے کہا کہ انہیں پارٹی ٹکٹ ملے یا نہ ملے وہ پارٹی میں برقرار رہیں گے اور وہ ہمیشہ پارٹی کے وفادار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے کے سی آر سے کئی توقعات وابستہ کرتے ہوئے دوسری مرتبہ اقتدار سے نوازا لیکن انہوں نے عوام کو مایوس کردیا۔ پارٹی ترجمان نے کسانوں کے جاریہ احتجاج کی تائید کی اور حکومت پر تنقید کی کہ وہ کسانوں کو اقل ترین امدادی قیمت کی ادائیگی میں ناکام ہوچکی ہے ۔ کے سی آر کو زرعی شعبہ سے کوئی دلچسپی نہیں۔ کسانوں سے ووٹ حاصل کرنے کے بعد انہیں فراموش کردیا گیا۔ ستیش مادیگا نے کہا کہ ریاست میں کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی اسکیم پر عمل آوری کا آغاز نہیں ہوا۔ 18000 اسکولوں میں ٹیچرس نہیں ہیں اور 4500 سرکاری اسکول بند ہوچکے ہیں۔ انہوں نے ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ نرسیا گوڑ کی جانب سے کانگریس پر تنقید کو مسترد کردیا اور کہا کہ نرسیا گوڑ سیاست سے نابلد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو سیاسی فائدہ کیلئے استعمال کر رہی ہے۔