عوامی ناراضگی میںکے سی آرکو ملک کے سرفہرست چیف منسٹر کا مقام

,

   

100 میں 50 افراد تبدیلی کے حق میں، چھتیس گڑھ کے چیف منسٹر بھوپیش بھگیل ملک کے مقبول چیف منسٹر،جگن کے ارکان اسمبلی سے عوام ناراض

… رشید الدین …
حیدرآباد۔/13 ستمبر، ( سیاست نیوز) ’’ نام بڑے درشن چھوٹے ‘‘ یہ محاورہ ایسی حکومتوں پر صادق آتا ہے جو عوام کی خدمت کے بلند بانگ دعوے کرتے ہیں لیکن زمینی سطح پر یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہوتے ہیں جس کے نتیجہ میں عوامی ناراضگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ملک میں ہر شعبہ میں ترقی اور نمبر ون ریاست کا دعویٰ کرنے والے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی عوامی مقبولیت کے بارے میں سروے نتائج چونکا دینے والے ثابت ہوئے ہیں۔ ملک کی بعض اہم ریاستوں کے چیف منسٹرس، حکومت اور عوامی نمائندوں سے متعلق رائے عامہ جاننے کیلئے سی ووٹر اور آئی اے این ایس ادارہ کی جانب سے مشترکہ سروے کیا گیا۔ یہ سروے ان ریاستوں کا ہے جہاں اسمبلی انتخابات قریب ہیں۔ تلنگانہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، میزورم اور آندھرا پردیش کے چیف منسٹرس کی کارکردگی اور عوامی رائے پر مبنی سروے میں حیرت انگیز طور پر ملک کی نمبر ون ریاست کا دعویٰ کرنے والے چیف منسٹر عوامی ناراضگی کے اعتبار سے بھی سرفہرست ہیں۔ سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 6 ریاستوں میں سب سے کم عوامی ناراضگی چیف منسٹر چھتیس گڑھ بھوپیش بھگیل کے بارے میں ہے۔ اسے یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ بھوپیش بھگیل چھ ریاستوں کے چیف منسٹرس میں سب سے زیادہ مقبول چیف منسٹر ہیں۔ سروے کے مطابق بی جے پی زیر اقتدار مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر شیو راج سنگھ چوہان کے خلاف بھی عوامی ناراضگی کانگریس زیر اقتدار ریاستوں کے چیف منسٹرس سے کم ہے۔ 6 ریاستوں میں عوامی ناراضگی کے اعتبار سے راجستھان کے چیف منسٹر اشوک گیہلوٹ دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ میزورم کے چیف منسٹر زورم تھنگا تیسرے نمبر پر رہے۔ سروے میں چیف منسٹرس کے علاوہ ریاستی حکومتوں اور ریاستوں کے ارکان اسمبلی سے متعلق عوامی ناراضگی کا بھی جائزہ لیا گیا۔ حکومتوں کے خلاف عوامی ناراضگی کے اعتبار سے مدھیہ پردیش سرفہرست ہے جبکہ چھتیس گڑھ دوسرے اور راجستھان تیسرے نمبر پر ہے۔ ارکان اسمبلی کے بارے میں عوامی ناراضگی آندھرا پردیش میں سب سے زیادہ ہے جبکہ چھتیس گڑھ دوسرے اور میزورم تیسرے نمبر پر ہے۔ اسمبلی کے مجوزہ انتخابات کے پس منظر میں سروے کے ذریعہ حکومتوں کی کارکردگی پر مجموعی طور پر عوامی رائے جاننے کی کوشش کی گئی۔ چیف منسٹرس کے خلاف عوامی ناراضگی کے معاملہ میں کے چندر شیکھر راؤ 50.2 کے ساتھ سرفہرست رہے۔100 میں سے 50.2 افراد نے ان سے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ راجستھان چیف منسٹر کے خلاف عوامی ناراضگی 49.2 درج کی گئی جبکہ میزورم کے چیف منسٹر سے 37.1 عوام ناراض ہیں۔ آندھرا پردیش کے چیف منسٹر جگن موہن ریڈی کے خلاف عوامی ناراضگی 35.1 درج کی گئی جبکہ مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر کے خلاف 27 افراد نے ناراضگی ظاہر کی ۔ چھتیس گڑھ کے چیف منسٹر سے محض 25.4 افراد ناراض ہیں اور وہ 6 چیف منسٹرس میں سب سے زیادہ عوامی مقبولیت کے حامل قرار پائے ہیں۔ سروے میں حکومت کے خلاف عوامی ناراضگی کے تحت مدھیہ پردیش 32.7 فیصد کے ساتھ سرفہرست رہی جبکہ چھتیس گڑھ 30.6 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ راجستھان 22.5 فیصد، تلنگانہ 22.2 فیصد، میزورم 21.7 فیصد اور آندھرا پردیش 20 فیصد کے ساتھ آخری نمبر پر ہے۔ عوامی ناراضگی کے اعتبار سے آندھرا پردیش میں سب سے کم اور تلنگانہ میزورم کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔ برسراقتدار پارٹی کے ارکان اسمبلی کے بارے میں عوامی ناراضگی سب سے زیادہ آندھرا پردیش میں 44.9 افراد، چھتیس گڑھ 44 افراد ، مدھیہ پردیش 40.4 ، میزورم 41.2 ، راجستھان 28.3 افراد اور تلنگانہ 27.6 افراد کی ناراضگی کے ساتھ سب سے کم عوامی ناراضگی والی ریاست ثابت ہوئی ہے۔ سروے کے مطابق ہر 100 میں سے جتنے لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی اس اعتبار سے اعداد و شمار کا یہ تعین کیا گیا۔ ملک کی دیگر ریاستوں میں چیف منسٹرس اور حکومت کی کارکردگی پر عوامی ناراضگی سے متعلق سروے میں تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر 30.30 فیصد کے ساتھ سرفہرست رہے۔ تلنگانہ میں عوام نے تبدیلی کے حق میں رائے دی ہے۔ سی ووٹر کے یشونت دیشمکھ کا کہنا ہے کہ کے سی آر کے لئے یہ بہتر وقت ہے کہ وہ اپنے جانشین کے طور پر کے ٹی راما راؤ کو چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے منتخب کریں۔ آندھرا پردیش میں 28.5 فیصد رائے دہندوں نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ارکان اسمبلی کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ برسر اقتدار پارٹی کے ارکان اسمبلی کے خلاف ناراضگی کے معاملہ میں تلنگانہ 23.5 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ چیف منسٹر چھتیس گڑھ بھوپیش بھگیل ملک میں بیسٹ پرفارمنگ چیف منسٹر ثابت ہوئے ہیں جن کے خلاف محض 6 فیصد افراد نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ ملک کے چیف منسٹرس میں بھگیل سب سے زیادہ مقبولیت رکھتے ہیں۔ اترا کھنڈ کے چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی10.1 فیصد کے ساتھ کم ناراضگی کے معاملہ میں دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ اوڈیشہ کے چیف منسٹر نوین پٹنائیک 10.4 فیصد کے ساتھ تیسرے مقام پر رہے۔ سروے میں تقریباً ایک لاکھ افراد کا احاطہ کیا گیا اور ملک کی 11 زبانوں میں عوام سے انٹرویو کیا گیا۔