عوامی نمائندوں کے مقدمات کی یکسوئی کیلئے مطلق العنان احکامات جاری نہیں کرے گی : سپریم کورٹ

   

ریاستی ہائی کورٹس کے کاموں میں خلل کے مترادف ، جسٹس چندر چوڈ اور جسٹس نرسمہا
حیدرآباد۔22۔مارچ(سیاست نیوز) سپریم کورٹ نے ملک بھر میں جاری عوامی نمائندوں کے مقدمات کی عاجلانہ یکسوئی کے لئے کوئی مطلق العنان احکام جاری نہیں کرے گی جو ریاستی ہائی کورٹس کے کاموں میں خلل پیدا کرے۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ڈی وائی چندرچوڈاور جسٹس پی ایس نرسمہا نے عوامی نمائندوں پر جاری مقدمات کے معاملہ میں 17ویں رپورٹ کے حوالہ سے داخل کردہ ایک درخواست کی سماعت کے دوران یہ بات کہی۔ ڈویژن بنچ نے اس معاملہ میں واضح کیا کہ وہ عدالتوں کو ایسے احکام نہیں دے سکتے کہ وہ عوامی نمائندوں کے خلاف جاری فوجداری مقدمات کی یکسوئی تک کسی بھی مقدمہ کی سماعت نہ کریں ۔ سینیئر وکیل وجئے ہنساریا نے درخواست مفاد عامہ کی درخواست میں پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں ارکان پارلیمان و اسمبلی کے خلاف زائد از 5000 مقدمات زیر دوراں ہیں اور ان مقدمات کی یکسوئی تک دیگر مقدمات کی سماعت کو روک دیا جانا چاہئے جس پر سپریم کورٹ کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ ان مقدمات کی یکسوئی کے معاملہ میں تیزی لانے کے اقدامات کئے جاسکتے ہیں لیکن اس طرح کے احکام کی اجرائی درست نہیں ہوگی کیونکہ اس سے ہائی کورٹس کی کاروائی میں خلل پڑسکتا ہے۔ ڈیویژن بنچ نے استفسار کیا کہ وہ اس طرح کے احکامات کس طرح سے جاری کرسکتے ہیں! ملک کی مختلف ریاستو ں اور مختلف خصوصی کورٹس میں جہاں ارکان پارلیمان و اسمبلی کے خلاف مقدمات زیر دوراں ہیں ان کی تعداد مختلف ہے اور وہ مختلف مراحل میں ہیں اسی لئے اس طرح کے کوئی احکام جاری نہیں کئے جائیں گے بلکہ زیر التواء مقدمات کی رپورٹ کا مشاہدہ کرتے ہوئے ان سے خواہش کی جائے گی کہ عوامی نمائندوں کے خلاف جاری مقدمات کی عاجلانہ یکسوئی کے اقدامات کئے جائیں اور ہائی کورٹ کی رجسٹری کو یہ دیکھنے دیا جائے کہ وہ کس طرح سے ان مقدمات کی یکسوئی عمل میں لانے کے اقدامات کر رہی ہے۔ملک کی مختلف ریاستو ں میں ارکان پارلیمان و اسمبلی کے خلاف جاری مقدمات کی رپورٹ میں ان مقدمات کی تفصیلات اور ان کی یکسوئی کے طریقہ کار پر سفارشات پیش کی گئی ہیں جن پر عمل آوری کے لئے وقت دینے کی ڈیویژن بنچ نے راہ ہموار کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندوں کے خلاف فوجداری مقدمات کی یکسوئی کے عمل کا جائزہ لیا جارہا ہے اور خصوصی عدالتوں کا بھی قیام عمل میں لایا گیا ہے جو کہ مؤثر ثابت ہونے کے قوی امکان ہیں۔م