کے سی آر کے سیکولرازم کے دعوے کھوکھلے، 12 فیصد مسلم تحفظات کا وعدہ فراموش
حیدرآباد۔/18 ستمبر، ( سیاست نیوز) سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بی آر ایس، بی جے پی اور مجلس سے چوکنا رہیں کیونکہ یہ تینوں نے کانگریس کو اقتدار سے روکنے کیلئے اتحاد کرلیا ہے۔ تکوگوڑہ میں کانگریس کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر سیکولرازم کے نام پر عوام کو گمراہ کررہے ہیں جبکہ حقیقی معنوں میں بی آر ایس بی جے پی کی بی ٹیم ہے۔ کے سی آر اور بی آر ایس کو سیکولر ہرگز قرار دیا نہیں جاسکتا۔ اگر کے سی آر سیکولر ہوتے تو پارلیمنٹ میں طلاق ثلاثہ، دفعہ 370 اور دیگر مسائل پر مودی حکومت کی تائید نہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں مجلس بھی بی جے پی کی بی ٹیم کی طرح کام کررہی ہے۔ سیکولر عوام کو ان دونوں پارٹیوں سے ہوشیار رہنا چاہیئے۔ کانگریس پارٹی ملک میں سیکولرازم اور دستور کے تحفظ کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ تلنگانہ تشکیل دینے والی سونیا گاندھی نے حیدرآباد کا دورہ کرتے ہوئے تلنگانہ عوام میں نیا جوش و جذبہ پیدا کیا ہے۔ کے سی آر پر وعدوں کی تکمیل میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ مسلمانوں اور قبائیل کو 12 فیصد تحفظات فراہمی کا وعدہ کیا گیا تھا۔دلت چیف منسٹر اور دلتوں کو 3 ایکر اراضی فراہم کرنے کے وعدوں سے بھی انحراف کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں شراب کو عام کرتے ہوئے نوجوان نسل کو برباد کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان بیروزگاری کے نتیجہ میں مسائل کا شکار ہیں۔ صنعتی اداروں کو خانگی شعبہ کے حوالے کیا جارہا ہے۔ کانگریس پارٹی نے غریب خاندانوں کو 500 روپئے میں گیس سلینڈر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں 4 فیصد مسلم تحفظات سے 20 لاکھ طلبہ کو فائدہ پہنچا اور غریب گھرانوں میں تعلیمی انقلاب پیدا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا اور اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کی صورت میں بی آر ایس کھل کر بی جے پی کی تائید کرے گی۔