نام نہاد ہمدردان ملت کے کیمپس ، آدھار مراکز پر درخواست گذاروں کا ہجوم
حیدرآباد۔21 نومبر(سیاست نیوز) آدھار کارڈ میں تصحیح کیلئے عوام کو ہونے والی مشکلات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں ٹھگا جا رہا ہے اور عوام این آر سی اور شہریت ترمیم بل کے خوف کے سبب من مانی رقومات اداکرتے ہوئے اپنے آدھار کارڈ میں موجود خامیوں کو دور کروانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ شہر حیدرآباد کے پوسٹ آفس‘ بینک کے علاوہ بعض دیگر مقامات پر بھی آدھار کارڈ پر موجود تفصیلات میں تبدیلی نام کو درست کرنے کے علاوہ پتہ کے اندارج وغیرہ کیلئے عوام کا ہجوم دیکھا جا رہاہے اور آدھار کارڈ میں ان تبدیلیوں کے لئے کوئی فیس نہیں ہے لیکن شہر حیدرآباد بالخصوص پرانے شہر کے بعض مقامات پر آدھار کارڈ میں موجود غلطیوں کو دورکرنے کے نام پر کیمپ لگاتے ہوئے عوام سے 100تا150 روپئے وصول کئے جا رہے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں عوام ان کیمپوں سے رجوع ہوتے ہوئے اپنے کارڈ س میں موجود غلطیوں کو درست کرنے کی درخواست داخل کر رہے ہیں لیکن کوئی بھی اس بات کی ضمانت نہیں دے رہا ہے کہ ان کی جانب سے درست کروائی گئی غلطیوں کو درست کردیا جائے گا یا ان کی جانب سے داخل کی گئی درخواستیں مسترد کردی جائیں گی ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے این آر سی اور شہریت ترمیم بل کے متعلق اعلانات اور بیان بازیوں کے درمیان آدھار کارڈ میں تصحیح کروانے کے علاوہ دیگر دستاویزات کی تیاری کا کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے اور شہریوں کی جانب سے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انہیں ممکنہ درکار دستاویزات حاصل ہوجائیں ۔ عوام میں موجود اس صورتحال سے بعض نام نہاد ہمدردان ملت آدھار بنانے اور آدھار میں موجود غلطیوں کو دور کرنے کے کیمپ لگاتے ہوئے عوام کو ٹھگ رہے ہیں جبکہ آدھار کی غلطیوں کو دور کرنے کیلئے آن لائن بھی درخواست داخل کی جاسکتی ہے لیکن UIDAI کی جانب سے شخصی طور پر داخل کی جانے والی درخواستوں کو مسترد کئے جانے کے سبب شہری می سیوا مراکز کے علاوہ پوسٹ آفس اور بینکوں کا رخ کرر ہے ہیں لیکن ان مقامات پر اژدہام کے سبب کئی لوگوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن گذشتہ چند ہفتوں سے بعض اداروں اور تنظیموں کی جانب سے شہر میں آدھار کارڈ کیمپ منعقد کرتے ہوئے عوام کے خوف و ہراس میں اضافہ کرنے کے علاوہ ان سے بھاری رقومات وصول کی جا رہی ہیں جبکہ آدھار میں کسی بھی طرح کے اپ ڈیٹ یا اندراج کیلئے کوئی فیس نہیں ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے اس بات کی اجازت دی جا رہی ہے مگر اس کے باوجود یہ رقومات وصول کرتے ہوئے عوام کو ہراساں کیا جانے لگا ہے جو کہ شہریو ںکو لوٹنے کے مترادف ہے۔