عوام پر کسی نئے ٹیکس کے بجائے آمدنی پر مبنی تلنگانہ بجٹ کی کل پیشکشی

   

چیف منسٹر نے بجٹ کو قطعیت دی، 6 برسوں کا ریکارڈ بجٹ رہے گا، جی ایس ٹی اور ویاٹ سے آمدنی کی اُمید

حیدرآباد۔ تلنگانہ حکومت عوام پر کسی بھی نئے ٹیکس کا بوجھ عائد کئے بغیر ریوینو سرپلس بجٹ برائے مالیاتی سال 2021-22 تلنگانہ اسمبلی میں پیش کرے گی۔ وزیر فینانس ہریش راؤ 18 مارچ کو اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ریاست کی آمدنی میں 50 ہزار کروڑ کی کمی کے باوجود حکومت نے اضافی آمدنی پر مبنی بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور وزیر فینانس ہریش راؤ نے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں بجٹ کو قطعیت دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جاریہ سال آمدنی میں کمی کے باوجود حکومت 2021 کے آغاز سے بہتر صورتحال پر مطمئن ہے اور اسے امید ہے کہ آئندہ مالیاتی سال تلنگانہ کیلئے بہتر آمدنی کا سال رہے گا۔ 2014 میں نئی ریاست کے قیام کے بعد پہلا بجٹ ریوینو سرپلس رہا تھا۔ یہ دوسرا موقع ہے جب حکومت زائد آمدنی کا اظہار کرے گی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ریاستی بجٹ 1.85 لاکھ کروڑ سے 2 لاکھ کروڑ کے درمیان رہے گا جو اب تک کا سب سے بڑا بجٹ ہوگا۔ 2020-21 میں 1.82 کروڑ کا بجٹ پیش کیا گیا تھا۔ حکومت آمدنی میں اضافہ کیلئے ریاستی ٹیکسوں اور قرضہ جات پر انحصار کئے ہوئے ہے۔ مرکزی حکومت سے فنڈز کی امید کئے بغیر حکومت نے اپنے طور پر وسائل اکٹھا کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ گذشتہ دو برسوں سے تلنگانہ کو مرکزی فنڈز اور ٹیکسوں میں ریاست کی حصہ داری میں ناانصافی کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت کو امید ہے کہ جی ایس ٹی اور ویاٹ کی بہتر وصولی سے سرکاری خزانہ کا موقف مستحکم ہوگا۔ گذشتہ سال جی ایس ٹی اور ویاٹ سے حکومت کو 47 ہزار کروڑ کی آمدنی ہوئی تھی۔ جاریہ سال حکومت 50 ہزار کروڑ سے زائد کی امید کررہی ہے۔ مارچ 2021 تک حکومت نے نشانہ کی تکمیل کا منصوبہ بنایا ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران اپریل اور جون 2020 میں جی ایس ٹی اور ویاٹ ماہانہ محض 3000 کروڑ وصول ہوا تھا تاہم ستمبر سے آمدنی میں بہتری آئی ہے۔ ڈسمبر 2020 میں 5812 کروڑ، جنوری 2021 میں 5223 کروڑ اور فروری میں 5093 کروڑ کی آمدنی ہوئی۔