نئی دہلی 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے خلاف ریاستی انتظامیہ کی جانب سے نقصانات کی پابجائی کے لئے بھیجے جانے والے نوٹسوں پر سنوائی کے لئے اتفاق کرلیا ہے اور اس نے اترپردیش حکومت کو جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس ڈی وی چندرا چوڑ اور کے ایم جوزف نے اترپردیش حکومت کو نوٹس جاری کی اور ہدایت دی کہ 4 ہفتوں کے دوران جواب داخل کریں۔ سپریم کورٹ نے آج ایک عرضی پر سنوائی کی جس میں کہا گیا کہ اترپردیش حکومت کی جانب سے جو نوٹسیں جاری کی گئی ہیں وہ ناقابل فہم ہیں کیوں کہ اِس میں ایک ایسا فرد بھی شامل ہے جس کا 6 برس قبل 94 برس کی عمر میں انتقال ہوچکا ہے جبکہ جن افراد کو نوٹسیں جاری کی گئی ہیں اِن میں دو ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کی عمریں 90 برس سے زیادہ ہیں۔ پرویز عارف پیٹو نے کہا ہے کہ یہ نوٹسیں الہ آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ پر مبنی ہیں جوکہ اُس نے 2010 ء میں دیا تھا۔
وکیل نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت نے ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا تقرر کیا ہے تاکہ وہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ہونے والے نقصانات کی عوام سے پابجائی کا معاملہ دیکھے لیکن سبکدوش جج نے سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط کی پاسداری نہیں کی۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ اِس فیصلے میں سپریم کورٹ کے رہنمایانہ اُصول کی پابندی نہیں کی گئی ہے۔