عوام کو 8سالہ جی ایس ٹی لوٹ کا حساب چاہئے :سنجے سنگھ

   

وزیراعظم مودی کے خطاب پر عام آدمی پارٹی ایم پی کا سخت ردعمل

لکھنؤ، 21 ستمبر (یواین آئی): عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے وزیراعظم نریندر مودی کے قوم سے خطاب پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی کے نام پر آٹھ برسوں سے عوام کو لوٹا گیا ہے۔ اب کھوکھلے دعوے بند کیے جائیں اور عوام سے لوٹے گئے ٹیکس کا حساب دے کر وہ رقم براہِ راست عوام کے کھاتوں میں واپس کی جائے ۔ عاپ لیڈر نے کہا کہ 2017میں جی ایس ٹی کو ایسے نافذ کیا گیا جیسے ملک کو دوسری آزادی مل گئی ہو۔ نصف شب جشن منایا گیا، لتا منگیشکر کا نغمہ سنوایا گیا اور عوام کو خوشی کا پیغام دیا گیا، مگر درحقیقت اسی دن سے ملک کے کروڑوں متوسط طبقے پر بھاری ٹیکس کا بوجھ ڈال دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے نام پر لاکھوں کروڑ روپے عوام کی جیب سے نکالے گئے ۔ بار بار قوانین میں تبدیلی کرکے تاجروں اور عام لوگوں کو ہراساں کیا گیا۔ پٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس کی لوٹ نے بھی حکومت کے خزانے کو بھرا اور اب آٹھ سال بعد وزیراعظم جی ایس ٹی میں کمی کا ڈھول پیٹ کر نئے ’’انقلابی اصلاحات‘‘کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ سنجے سنگھ نے طنزیہ لہجے میں کہا کہ جو مودی بی ایم ڈبلیو کی گاڑی، سوئس گھڑی، جرمن پین، اطالوی چشمہ اور امریکی فون استعمال کرتے ہیں، وہی آج عوام کو ’’دیسی بننے ‘‘ اور ’’میڈ ان انڈیا‘‘ چیزوں کے استعمال کا درس دے رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ گلوان وادی میں ہندوستانی جوان قربان ہو گئے ، لیکن حکومت نے چین سے 39 لاکھ کروڑ کا سامان لاکر دیسی تجارت کو برباد کر دیا۔ اسی طرح امریکی دباؤ میں کپاس پرایکسپورٹ ڈیوٹی صفر کردی گئی جبکہ امریکہ ہندوستانی مصنوعات پر 50فیصد ڈیوٹی عائد کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے دعوے ہر بار بڑے بڑے ہوتے ہیں مگر نتیجہ ہمیشہ صفر نکلتا ہے ۔ عوام کو خواب دکھانے کے بجائے اب حکومت کو حساب دینا ہوگا کہ جی ایس ٹی کے نام پر جو رقم لوٹی گئی ہے وہ کب واپس کی جائے گی۔

یو پی میں سرکاری نوکریوں میں بھی ذات پات حائل:سنجے سنگھ

لکھنؤ:21 ستمبر(یواین) عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے یوپی کی یوگی حکومت پردلتوں، پسماندہ اور قبائلی طبقات کے حصے کی نوکریاں اعلی ذات کے افراد کو دئیے جانے کا سنگین الزام لگاتے ہوئے اعلیٰ سطحی جانچ اور قصورواروں کو سزا دلانے کے ساتھ ساتھ آئینی طور پر دیے گئے ریزرویشن کو پوری طرح نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ عاپ لیڈرنے سوال اٹھایا کہ کیا دلت، پسماندہ اور آدیواسی ہندو نہیں ہیں؟ جب ان کے ساتھ ناانصافی ہو گی تو بھارت ماتا کی جے کیسے ہوگی؟ انہوں نے یاد دلایا کہ ملک میں 50 فیصد ریزرویشن ان طبقات کے لیے اور 10 فیصد غریب سوانرن کے لیے ہے ، اس کے بعد ہی عام زمرہ کو نوکری مل سکتی ہے ۔ لیکن یوپی میں اس ضباطے کی صریح خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔سنجے سنگھ نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ باندا کرشی وِشو وِدھیالیہ میں 15 اسامیوں پر بھرتی ہوئی، جن میں سے 11 پر ٹھاکر برادری، 2 پر عام زمرہ اور صرف 2 پر دلت و پسماندہ امیدواروں کو جگہ ملی۔ اسی طرح لکھیم پور کوآپریٹیو بینک کی 27 بھرتیوں میں 15 ٹھاکر، 4 عام اور 8 دلت، پسماندہ و آدیواسی امیدوار چنے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ جو خود کو پسماندہ طبقات کا رہنما بتاتے ہیں، وہی ان کے حقوق غصب کرنے پر خاموش ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے لیڈر نے کہا کہ بار بار سرکاری تقرری کے امتحانات کے پیپر لیک ہوتے ہیں، لاکھوں نوجوان فارم بھرنے کے باوجود نوکری کے بجائے لاٹھیاں کھاتے ہیں۔