عہدیداروں کی بے اعتنائی سے جھیلیں ، اکوارئیمس بن گئیں

   

حیدرآباد ۔ 10 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : ہائی کورٹ کے انتباہ اور شہریوں کی متعدد اپیلوں کے باوجود حیدرآباد میں جھیلوں کا تحفظ کرنے میں متعلقہ عہدیدار غفلت کررہے ہیں اور شہریوں کی اپیل کو نظر انداز کررہے ہیں ۔ ان کی اس بے اعتنائی کی وجہ جھیلیں اکوارئیمس میں تبدیل ہورہی ہیں ۔ شہر میں جھیلوں کی آلودگی کا تدارک کرنے میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشنس کے عہدیداروں کی سستی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے تلنگانہ ہائی کورٹ کی ایک ڈیویژن بنچ نے متعلقہ عہدیداروں بشمول جی ایچ ایم سی کمشنر سے کہا کہ اگر وہ ان کے فرائض کو بہتر طور پر انجام نہیں دے سکتے ہیں تو ان کے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں ۔ ایک جہد کار لبنیٰ ثروت نے سوال کیا کہ تمام جھیلیں حیدرآباد میں مختلف عہدیداروں کی گوریننس میں ہیں ۔ ایچ ایم ڈی اے ، جی ایچ ایم سی ، ٹی ایس پی سی بی ، کلکٹر ، ایم آر او ، لیک پولیس عہدیدار ، ایم پیز ، ایم ایل ایز تمام لیک پروٹیکشن کمیٹی اور واٹر ، لینڈ اینڈ ٹرینر (WALTA) اتھاریٹی کے ممبرس ہیں تو پھر جھیلوں کی تباہی کے لیے صرف جی ایچ ایم سی کمشنر ہی کو کیوں ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے ۔ انہوں نے پوچھا کہ تلنگانہ لیگل سروسیس اتھاریٹی سے کی گئی نمائندگیوں کا کیا ہوا ۔ جس پر کوئی اقدامات نہیں کئے گئے خواہ وہ ملکم چیرو ہو یا بم رکن الدولہ جھیل ، نیا قلعہ تالاب ، کوکٹ پلی جھیل ، پپل گوڑہ جھیل ، ہر جھیل کے معاملہ میں لاپرواہی برتی جارہی ہے ۔ جھیل کا معاملہ عدالت میں ہونے کے باوجود ایف ٹی ایل کے اندر تعمیرات کی جارہی ہیں ۔ جون 2019 میں سکریٹری بلدی نظم و نسق کے بم رکن الدولہ جھیل کے دورہ کے باوجود غیر قانونی سرگرمیاں جاری ہیں ۔۔