اسلام آباد۔ دو ماہ قبل پاکستان میں عیدالفطر کے موقع پر کورونا وائرس کے کیسیس میں اچانک نمایاں اضافہ دیکھا گیا تھا۔ اب حکام کا کہنا ہے کہ عیدالاضحی پر بھی اس وائرس کا پھیلاؤ ایک مرتبہ پھر شدت پکڑ سکتا ہے۔ پاکستان میں عیدالاضحی کا تہوار سر پر ہے، جب مسلمان جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔ تاہم پاکستانی حکام کو اندیشے لاحق ہیں کہ اس تہوار کے موقع پر ملک میں کورونا وائرس کی وبا ء کا پھیلاؤ ایک مرتبہ پھر شدید ہو سکتا ہے۔دو ماہ قبل عیدالفطر کے موقع پر لوگوں کی جانب سے بے خوف انداز میں خریداری، مساجد میں اجتماعات اور دیگر میل ملاپ میں سماجی فاصلے کے ضوابط کا خیال نہ رکھنے پر کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ میں اچانک تیزی دیکھی گئی تھی۔ ملک میں عیدالفطر سے قبل سماجی فاصلے اور بندشوں میں نرمی کے اعلانات کی قیمت اگلے چند ہی دنوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں نمایاں اضافے کے صورت میں سامنے آئی تھی۔230 ملین آبادی والے ملک پاکستان میں جون میں کورونا وائرس کے مصدقہ نئے کیسیس کی تعداد 6,000 یومیہ تک دیکھی گئی جب کہ قریب 150 افراد یومیہ ہلاک ہوئے۔ پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد اس وقت 2 لاکھ 70 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جب کہ اب تک 5,500 سے زائد افراد اس بیماری سے ہلاک ہو چکے ہیں۔عیدالاضحی کے موقع پر مویشیوں کی خریداری کے مقامات پر اجتماعات اور پھر قربانی کے دنوں میں بھی عام میل ملاپ ممکنہ طور پر اس وائرس کے پھیلاؤ کے بڑے محرکات بن سکتے ہیں۔ حالیہ کچھ ہفتوں میں پاکستان میں کورونا وائرس کے نئے کیسیس کی تعداد قریب 2,500 یومیہ رہی جب کہ اوسطاً 70 افراد یومیہ ہلاک ہوئے ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے نئے کیسیس میں کمی کا رجحان اصل میں بیماری کے پھیلاؤ میں کمی نہیں بلکہ ٹیسٹوں کی تعداد میں کمی کا نتیجہ ہے۔پاکستان میں اس وقت عمران خان حکومت کی ‘اسمارٹ لاک ڈاؤن‘ کی پالیسی کے تحت فقط ان علاقوں کو بند کیا جاتا ہے، جہاں کورونا وائرس کا پھیلاؤ واضح حد تک زیادہ ہو۔