عیدگاہ میدان تنازعہ پر کشیدگی جاری، پولیس کا فلیگ مارچ

,

   

بنگلورو: کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں عیدگاہ میدان کے سلسلے میں دو برادریوں کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان پولیس نے جمعہ کو حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے فلیگ مارچ کیا۔ شہر میں عیدگاہ میدان کے تعلق سے وزیر ریونیو آر اشوک کے دعوے میں اس زمین کو محکمہ ریونیو کی زمین بتانے کے بعد تنازعہ شروع ہوا۔ دوسری طرف وقف بورڈ بھی اس زمین پر اپنا دعویٰ کرتا ہے ۔ کانگریس کے رکن اسمبلی ضمیر احمد خان نے متنازعہ عیدگاہ میدان کا دورہ کرنے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ یوم آزادی کے موقع پر اس جگہ پر ترنگا لہرانے کے علاوہ گنیش پوجا جیسے کوئی اور پروگرام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے بعد وشو سناتن پریشد بھی اس تنازعہ میں کود گیا اور اس کے صدر ایس بھاسکرن نے کہا کہ ضمیر خان صرف ایم ایل اے ہیں اور وہ اس حکومت کا حصہ نہیں ہیں جو اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ بھاسکرن نے کہاکہ اگر کانگریس ایم ایل اے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں تو ہم ہر روز عیدگاہ گراؤنڈ میں گنیش پوجا شروع کریں گے ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ وقف بورڈ کو قبلہ کی دیوار کو خود گرانا چاہئے ، ورنہ حکومت اسے گرا دے گی۔ اگر حکومت نے بھی ایسا نہیں کیا تو ہم اس دیوار کو اسی دن گرا دیں گے جس دن 6 دسمبر کو بابری مسجد کے متنازع ڈھانچے کو گرایا گیا تھا۔ بھاسکرن کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس نے 10 اگست کو ہی ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔ دریں اثنا، وزیر ریونیو نے جمعرات کو ہونے والی میٹنگ میں واضح کیا کہ 15 اگست کو متنازعہ زمین پر صرف پرچم کشائی کی جائے گی اور حب الوطنی کے نعروں کے علاوہ کوئی مذہبی نعرہ نہیں لگایا جائے گا۔ معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے ۔