غذائی اشیاء کی کوئی قلت نہیں، عوام زیادہ قیمت ادا نہ کریں: آئیل اینڈ ٹریڈ اسوسی ایشن و دیگر کی مشترکہ پریس کانفرنس

,

   

حیدرآباد: کورونا وائرس کے پیش نظر ریاست بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔ بعض لوگ یہ خیال کررہے ہیں کہ اشیاء ضروریہ کی قلت ہے اس لئے کو زیادہ قیمت میں خریدنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔ صرف ضروریہ اشیاء‘ترکاری‘کرانہ کی دکانات صرف دن کے اوقات میں کھلے رکھنے کی مشروط اجازت ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض دکان دار اشیاء کو زیادہ قیمت میں فروخت کرر ہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چاول کا 25 کیلو کا بیاگ تقریبا بارہ سو روپے میں فروخت کیا جاتا ہے لیکن بعض دکان دار اسے 3,000 روپے میں فروخت کررہے ہیں۔

اسی طرح پکوان کا تیل وغیرہ بھی زیادہ قیمت میں فروخت ہونے کی شکایت موصول ہورہی ہے۔ کھانے میں استعمال کی جانے والی بعض مینوفیکچرنگ انڈسٹریز نے کارخانہ بند ہیں۔ عوام سے اس خوف سے بھی زیادہ قیمت میں خریدنے پر مجبور ہیں کہ کہیں یہ اشیاء ختم نہ ہوجائیں۔ بیگم بازار کے ایک بڑے دکاند ار نے بتایا کہ کچھ دکانوں والے ضروریہ اشیاء کو زیادہ قیمت میں فروخت کررہے ہیں او رعوام بھی لاک ڈاؤن کے ختم ہونے تک یہ اشیاء نہ ملنے کے خوف سے زیادہ قیمت میں لینے پر مجبور ہیں۔ تلنگانہ اسٹیٹ آئیل انڈسٹریز اینڈ ٹریڈ اسوسی ایشن آف حیدرآباد اور دی سکندرآباد ریٹیل ڈیلرس اسوسی ایشن نے دکانداروں سے خواہش کی کہ وہ اشیاء کو زیادہ قیمت میں فروخت نہ کریں۔

حیدرآباد دال ملس اینڈ مرچنٹ اسوسی ایشن کے صدر ونود کمتی نے بتایا کہ ضروریہ اشیاء جیسے چاول،دالیں،املی، تیل، گیہوں کا آٹا، شکر، نمک، مصالحہ جات، اڈلی روا، اپما روا اور دیگر اشیاء کی کوئی قلت نہیں ہے اور نہ ہی اس کے سپلائی میں کوئی رکاوٹ ہورہی ہے۔ یہ اشیاء بلارکاوٹ مارکٹ میں آرہی ہیں۔ انہوں نے عوام سے خواہش کی کہ وہ ان ضروریہ اشیاء کے تعلق سے خوف زدہ نہ ہوں اور زیادہ قیمت میں کوئی اجناس حاصل نہ کریں۔ اسوسی ایشن کے عہدیداروں نے دکانداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ دکانات میں اشیاء کے قیمتوں کا بورڈ آویزاں کریں۔ ضروریہ اشیاء کا اسٹاک دکانات میں دستیاب رکھیں۔ گاہکوں کو سماجی فاصلہ رکھنے کی تلقین کریں۔ کسی بھی اشیاء کی ختم ہونے یا قلت ہونے کی افواہ نہ اڑائیں۔ عوام کے ساتھ ان کے ضرورت کی اشیاء کے حوالہ سے تعاون کریں۔