غربت اور معاشی پسماندگی، مصمم عزائم اور بلند حوصلوں میں رکاوٹ نہیں

   

Ferty9 Clinic

اڈلی، ووڑہ فروخت کنندہ کی دختر کو انٹرمیڈیٹ میں ریاست میں ٹاپر کا اعزاز

حیدرآباد ۔ غربت اور معاشی پسماندگی سچی لگن ،سخت محنت اور مضبوط عزائم اور حوصلے میں رکاوٹ نہیں بنتی بلکہ حوصلہ و عزائم کے آگے اپنی ہار مان لیتی ہے۔ ایسا ہی کچھ کر دکھایا ایک لڑکی کلیانی نے۔ آصف آباد کمرم بھیم ضلع کے کاغذنگر سے تعلق رکھنے والے ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والی کلیانی نے 992/1000 نمبرات حاصل کرتے ہوئے ریاست میں سرفہرست مقام حاصل کیا۔ پیشہ سے ایڈلی ووڑا فروخت کرنے والے کوٹا تیشاگیری اور انتیا کی دوسری بیٹی کلیانی کے حوصلے نے کاغذنگر کا نام روشن کردیا ہے۔ کلیانی نے دسویں جماعت میں 9.7 جی پی اے حاصل کیا جس کے بعد حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے میدھا ٹرسٹ کے کامپیٹیٹیو ایگزام (مسابقتی) میں ٹاپر کی حیثیت سے اپنی شناخت بنا کر سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی اور اس ٹرسٹ کی جانب سے سری چیتنیہ کالج میں اس لڑکی کا داخلہ کروایا گیا اور اس نے ان افراد اور تمام کے بھروسہ کو درست ثابت کر دکھایا اور زندگی اس اہم موڑ پر کبھی کسی وقت لڑکی نے غربت اور معاشی تنگی کو اپنے عزائم میں حائل ہونے نہیں دیا۔ کاغذنگر کے اپنے چھوٹے سے مکان میں اڈلی ووڑہ تیار کرتے ہوئے سیکل پر فروخت کرنے والے کوٹا شیشاگیری اب سب کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ کل تک اس شخص کو ایک عام اڈلی ووڑہ فروخت کرنے والی کی شناخت تھی آج کاغذنگر کی ان گلیوں میں اڈلی والے اس شخص کو کلیانی کے والد کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ کلیانی نے سیول سرویس میں امتیازی کامیابی حاصل کرنے کا اپنا اگلا نشانہ مقرر کیا ہے اور یہ ہونہار لڑکی اپنی صلاحیتوں اور خدمات کو سماج کیلئے صرف کرنا چاہتی ہے۔