شملہ 15جولائی (یو این آئی) ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے ریاست کی سکھوندر سنگھ سکھو حکومت کو ایک جیسے معاملات میں بار بار اپیل دائر کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ اس عمل سے معاشی طور پر کمزور شہریوں کو بلا وجہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور عدالتی وسائل کا بھی ضیاع ہوتا ہے ۔جسٹس ویویک سنگھ ٹھاکر اور جسٹس رنجن شرما پر مشتمل بنچ نے ایک دیہاڑی دار مزدور کے خلاف ریاست کی جانب سے دائر لیٹر پیٹنٹ اپیل کو مسترد کرتے ہوئے یہ تبصرے کئے ۔قابل ذکر ہے کہ عرضی گزار گیزم رام جولائی 1971 سے باغبانی محکمہ میں یومیہ اجرت پر ‘بیلدار’ کی حیثیت سے کام کر رہے تھے اور 1994 سے وہ ہر سال 240 دنوں کی خدمات مکمل کررہے تھے ۔ اگرچہ ان کی خدمات کو پالیسی کے تحت 2006 میں باقاعدہ کر دیا گیا تھا لیکن انہوں نے مستقل سروس کی اصل تاریخ سے ریگولرائزیشن کا مطالبہ کیا۔گیزم رام نے 2011 میں ایک رٹ عرضی دائر کی، جس میں 2010 کے “راکیش کمار کے کیس کا حوالہ دیا گیا۔ اس رٹ کا تصفیہ عدالت کے اس ہدایت کے ساتھ ہوا کہ ان کے معاملے پر غور کیا جائے ۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے راکیش کمار کیس میں دیے گئے فیصلے کو برقرار رکھا اور 2015 میں ریاست کی طرف سے دائر خصوصی اجازت عرضی (ایس ایل پی) کو مسترد کر دیا۔ اس کے باوجود محکمہ نے گیزم رام کے دعوے کو مسترد کر دیا اور محکمہ میں عہدہ خالی نہ ہونے کا جواز پیش کیا۔اسی دوران 2016 میں ریاستی انتظامی ٹریبونل نے ریاستی حکومت کے انکار کو مسترد کرتے ہوئے گیزم رام کے دعوے پر دوبارہ غور کرنے کا حکم دیا۔ تاہم محکمہ نے کوئی اقدام نہیں کیا، جس کے بعد رام کو توہین عدالت کی عرضی دائر کرنی پڑی۔ اس دوران 2023 میں ٹریبونل کے فیصلے پر جزوی طور پر عمل درآمد ہوا۔ بعد میں ہائی کورٹ نے پایا کہ حکام نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، جس کے بعد ریاست نے موجودہ ایل پی اے دائر کی، جسے عدالت نے ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردیا۔