غریبوں کیلئے کانگریس حکومت کا تحفہ، راشن کارڈ پر باریک چاول سربراہی اسکیم کا آغاز

   

اسکیم کوئی روک نہیں پائے گا، کے سی آر کو 10 سال میں چاول کی سربراہی کا خیال نہیں آیا، حضور نگر میں زبردست جلسہ عام، چیف منسٹر ریونت ریڈی کا خطاب، وزراء اور عوامی نمائندوں کی شرکت
فی کس 6 کیلو چاول کی سربراہی، 3 کروڑ 10 لاکھ خاندانوں کو فائدہ، حضور نگر کیلئے اگریکلچر کالج اور ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اسکول کی منظوری
حیدرآباد 30 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ کے غریب خاندان اب باریک چاول استعمال کرپائیں گے اور حکومت نے راشن کارڈ پر فی کس 6 کیلو چاول کی سربراہی اسکیم کا آغاز کیا ہے۔ تلگو سالِ نو اُگادی کے موقع پر چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آج حضور نگر میں ایک بڑے جلسہ عام میں باریک چاول سربراہی اسکیم کا افتتاح کیا۔ چیف منسٹر نے اعلان کیاکہ تلنگانہ میں وہ دن ختم ہوگئے جب غریب خاندان موٹا چاول استعمال کرتے تھے۔ اندراماں حکومت میں ہر غریب خاندان کو باریک چاول کی سربراہی عمل میں آئے گی جس کے تحت 3 کروڑ 10 لاکھ خاندانوں کو فائدہ ہوگا۔ چیف منسٹر نے پُرعزم انداز میں اعلان کیاکہ باریک چاول سربراہی اسکیم کسی بھی صورت میں متاثر نہیں ہوگی اور اسکیم کے لئے درکار فنڈس جاری کئے جائیں گے بھلے ہی وہ کئی ہزار کروڑ کیوں نہ ہوں۔ چیف منسٹر نے کہاکہ جس طرح حکومت نے اقتدار کے 15 ماہ میں کسانوں کے قرض معافی کے لئے 21 ہزار کروڑ اور رعیتو بھروسہ اسکیم کے لئے 12 ہزار کروڑ جاری کئے اُسی طرح باریک چاول سربراہی اسکیم کو بہرصورت جاری رکھے گی اور مستقبل میں کوئی بھی چیف منسٹر اِس اسکیم کو روکنے کی ہمت نہیں کرپائیں گے۔ جلسہ عام میں صدرنشین قانون ساز کونسل جی سکھیندر ریڈی، اسپیکر قانون ساز اسمبلی جی پرساد کمار، ریاستی وزراء اتم کمار ریڈی، کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی، ڈی انوسویا سیتکا، سریدھر بابو، پی سرینواس ریڈی، رکن قانون ساز کونسل جناب عامر علی خاں، ارکان پارلیمنٹ رگھوویر ریڈی، سی ایچ کرن کمار ریڈی، صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ، ارکان اسمبلی بالو نائک، ایم سیمول، وی ویریشم، لکشما ریڈی، پدماوتی ریڈی، ارکان کونسل شنکر نائک، ادنکی دیاکر، چیف سکریٹری شانتی کماری اور دوسروں نے شرکت کی۔ چیف منسٹر نے 10 غریب خاندانوں میں رسمی طور پر چاول تقسیم کرتے ہوئے اسکیم کا آغاز کیا۔ چیف منسٹر نے کہاکہ عوام کو چاول کی سربراہی اسکیم کا آنجہانی کے وجئے بھاسکر ریڈی نے بحیثیت چیف منسٹر آغاز کیا تھا اور 1.90 روپئے فی کیلو اسکیم متعارف کی گئی تھی۔ انتخابات کے بعد این ٹی آر برسر اقتدار آئے اور اُنھوں نے اسکیم کو جاری رکھتے ہوئے 2 روپئے کیلو چاول اسکیم متعارف کی۔ اُنھوں نے کہاکہ 1957 ء میں پنڈت جواہر لال نہرو نے غریبوں کو چاول کی سربراہی کے لئے راشن شاپس کا نظریہ پیش کیا تھا۔ چیف منسٹر نے کہاکہ رائس ملرس کی جانب سے راشن کارڈس پر سربراہ کئے جانے والے چاول میں سالانہ 10 ہزار کروڑ کی بے قاعدگیاں کی جارہی تھیں۔ حکومت نے ملرس اور درمیانی افراد کا رول ختم کرتے ہوئے باریک چاول کی سربراہی اسکیم متعارف کی ہے تاکہ غریب خاندانوں میں روزانہ خوشی اور تہوار کا ماحول رہے۔ چیف منسٹر نے سری سیلم لفٹ بینک کنال میں پیش آئے حادثہ کے لئے سابق بی آر ایس حکومت کو ذمہ دار قرار دیا۔ اُنھوں نے کہاکہ سابق حکومت نے پراجکٹ کی تکمیل پر کوئی توجہ نہیں دی تھی۔ نلگنڈہ کی عوام سے ناراضگی کے چلتے کے سی آر نے ایس ایل بی سی پراجکٹ کو ادھورہ چھوڑ دیا تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس حکومت اِس پراجکٹ کی تکمیل کرے گی۔ ریونت ریڈی نے کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال کیاکہ گزشتہ 10 برسوں میں عوام کو باریک چاول کی سربراہی کا خیال کیوں نہیں آیا۔ اُنھوں نے کہاکہ کے سی آر نے کسانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ دھان کی فصل نہ اُگائیں لیکن خود اپنے فارم ہاؤز میں ایک ہزار ایکر پر دھان کی فصل کی اور خانگی کمپنی کاویری نے کے سی آر سے 4500 روپئے فی کنٹل دھان کو خریدا۔ اُنھوں نے سوال کیاکہ جب غریبوں کو دھان کی فصل سے روکا گیا تو پھر کے سی آر نے فارم ہاؤز میں کیوں دھان کی فصل کی۔ کانگریس حکومت نے فی کنٹل 500 روپئے بونس کا اعلان کیا ہے۔ کالیشورم پراجکٹ میں ایک لاکھ کروڑ کی بے قاعدگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہاکہ بی آر ایس دور حکومت میں عوام کی بھلائی سے زیادہ اپنے ذاتی فائدہ پر توجہ دی گئی۔ اُنھوں نے کہاکہ اپوزیشن کی جانب سے باریک چاول سربراہی اسکیم کے بارے میں اندیشوں کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ عوام کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں، جتنا بجٹ بھی درکار ہوگا حکومت جاری کرے گی۔ اُنھوں نے حضور نگر میں اگریکلچرل کالج اور ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اسکول کے علاوہ اڈوانسڈ ٹیکنالوجی سنٹر کے قیام کا اعلان کیا۔ چیف منسٹر نے دیورکنڈہ میں ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اسکول کے قیام کا اعلان کیا۔ چیف منسٹر نے 10 برسوں تک کانگریس کی حکمرانی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ کو ملک کی نمبر ون ریاست میں تبدیل کیا جائے گا اور بین الاقوامی سطح پر اِس کی منفرد شناخت رہے گی۔1