منفی پروپگنڈہ کے ذریعہ مسلمانوں کی تجارت کو نقصان پہنچانے کی کوشش ، انتظامیہ کی جانب سے نظر انداز کی پالیسی
حیدرآباد۔16ستمبر(سیاست نیوز) ملک میں مسلم منافرت کا شکار مسلم تاجرین میں ٹھیلہ بنڈی راں یا چوڑی فروش ہی نہیں ہے بلکہ ملک کی سرکردہ اڈلی اور دوسہ کا آٹا فروخت کرنے والی کمپنی آئی ڈی فریش فوڈس بھی منافرت کا شکار بنائی جا رہی ہے۔ چوڑی فروش‘ ٹھیلہ بنڈی راں یا میوہ فروش و ترکاری فروشوں کے کاروبار کو نقصان پہنچانے کیلئے متعدد کوششیں کی جا رہی ہیں اور ان کے کاروبار کو متاثر کرنے کے لئے انہیں ہراسانی کا شکار بنانے کے علاوہ ان پر حملہ کیا جا رہاہے لیکن پی سی مصطفی کی کمپنی آئی ڈی فریش جو کہ حالیہ عرصہ میں 100 ملین ڈالر کی کمپنی ہونے کا اعلان کیا ہے اور اس 100 ملین ڈالر کی خبروں کی تشہیر کے فوری بعد آئی ڈی فریش کمپنی کے متعلق منفی پروپگنڈہ چلاتے ہوئے کمپنی کو بدنام کرنے کی کوششیں کی جانے لگی ہیں۔ ملک کی مختلف ریاستو ںمیں فرقہ وارانہ منافرت کے کئی ایک واقعات پیش آنے لگے ہیں جن میں چوڑی فروخت کرنے والے کو مار پیٹ اور بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار کروائے جانے کے علاوہ گذشتہ ہفتہ قومی سطح پر گشت کروائے گئے ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ میوہ کے ٹھوک تاجرین مسلمان ہیں اور وہ اس کاروبار پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کے لئے دیگر طبقات کو گمراہ کرتے ہوئے انہیں اضافی قیمتوں میں میوہ فروخت کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس کی وباء کے ابتدائی ایام میں مسلم ٹھیلہ بنڈی رانوں پر یہ الزامات عائد کئے گئے تھے کہ وہ ترکاریوں اور میوہ جات پر تھوک کرفروخت کرتے ہیں اس طرح کی بے بنیاد منفی تشہیر کے ذریعہ مسلمانوں کے کاروبار کومتاثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ٹھیلہ بنڈی راں ہویا فٹ پاتھ پر تجارت کرنے والے ہوں یا 100 ملین ڈالر کی کمپنی ہو اگر ان کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے تو انہیں ہراساں کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا حالانکہ ٹھیلہ بنڈی راں اگر ٹھیلہ کے ذریعہ ترکاری اور میوہ فروخت کررہا ہے تو وہ شہریوں کو سہولت فراہم کر رہا ہے جبکہ چوڑی فروش جس کی پٹائی کی گئی وہ بھی دو وقت کی روٹی حاصل کرنے کی کوشش کررہا تھا اور آئی ڈی فریش کمپنی جو کہ 100 ملین ڈالر کی کمپنی ہے اس میں صرف مسلم ملازمین نہیں ہیں لیکن اس کمپنی کے متعلق منفی پروپگنڈہ کے ذریعہ کمپنی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی جس سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ تعصب کا شکار ہونے والا صرف غریب طبقہ نہیں ہے بلکہ 100 ملین ڈالر کی کمپنی کوبھی نشانہ بنایا جارہا ہے جو کہ ملک کی معیشت کے استحکام میں اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ M
ملک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد شمالی ہند کی ریاستوں بالخصوص اتر پردیش میں 2017 کے بعد سے مخالف مسلم ماحول بنایا جانے لگا ہے اور اس ماحول کی تیاری کیلئے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے کاروبار اور ان کی ملازمتوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ان کوششوں کو حاصل ہونے والی پشت پناہی کے سلسلہ میں کہا جار ہاہے کہ ریاستی حکومت اور انتظامیہ نے نظرانداز کرنے کی پالیسی کے ساتھ اس طرح کی سرگرمیوں کو ہوا دینے شروع کی تھی اور اب جبکہ اتر پردیش میں انتخابات قریب آرہے ہیں تو ایسے میں اس طرح کے واقعات کو مزید ہوا دی جا رہی ہے ۔M