غزہ،17 جون (یو این آئی) اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ کی پٹی میں امدادی ٹرکوں سے خوراک حاصل کرنے کیلئے جمع ہجوم پر گولا باری کردی، جس کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 74 تک جاپہنچی ہے ، 200 فلسطینی زخمی ہوئے ، طبی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ ان مہلک ترین واقعات میں سے ایک تھا، جب شدید بھوک کے شکار افراد خوراک کیلئے جدوجہد کر رہے تھے ۔سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں خان یونس (جنوبی غزہ) کی ایک سڑک پر درجن بھر سے زائد لاشیں بکھری ہوئی دیکھی گئیں، اسرائیلی فوج نے اس علاقے میں فائرنگ کا اعتراف کرتے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے ۔عینی شاہدین نے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ ہزاروں افراد مرکزی مشرقی سڑک پر جمع تھے ، جو امدادی ٹرکوں کے گزرنے کا راستہ ہے ، اور اسی دوران اسرائیلی ٹینکوں نے کم از کم 2 گولے داغے ۔عینی شاہد علاء نے نصیر ہاسپٹل میں رائٹرز کو بتایا کہ ‘اچانک انہوں نے ہمیں آگے بڑھنے دیا، سب کو ایک جگہ جمع کر دیا، اور پھر ٹینک کے گولے گرنے لگے ’۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی ان لوگوں پر رحم نہیں کر رہا، لوگ شہید ہو رہے ہیں، اپنے بچوں کیلئے خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں ان کے چیتھڑے اُڑ رہے ہیں، ان لوگوں کو دیکھو، یہ سب آٹے کیلئے چیتھڑوں میں تبدیل ہو گئے تاکہ اپنے بچوں کو کھانا کھلا سکیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کم از کم 51 افراد شہید اور 200 زخمی ہوئے ، جن میں سے کم از کم 20 کی حالت نازک ہے ، زخمیوں کو سول گاڑیوں، رکشوں، اور گدھا گاڑیوں کے ذریعے ہاسپٹل لایا گیا۔
اسرائیلی افواج نے ایک بیان میں کہا کہ آج خان یونس کے علاقے میں ایک امدادی ٹرک کے قریب ہجوم دیکھا گیا، جو پھنس گیا تھا، اور وہ اسرائیلی افواج کے قریب تھا جو اس علاقے میں کارروائی کر رہی تھیں۔بیان کے مطابق فوج کو ہجوم کے قریب آنے کے بعد اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے زخمی افراد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، اس واقعے کی تفصیلات کا جائزہ لیا جا رہا ہے ، اسرائیلی فوج بے گناہ لوگوں کو ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتی ہے اور نقصان کو کم سے کم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتی ہے ، جب کہ اپنی افواج کی حفاظت کو یقینی بناتی ہے ۔طبی ذرائع کے مطابق دیگر اسرائیلی فائرنگ اور فضائی حملوں میں کم از کم 14 مزید افراد شہید ہوئے ، جس سے منگل کے روز مجموعی شہدا کی تعداد کم از کم 65 ہو گئی۔یہ واقعہ گزشتہ 3 ہفتوں میں امداد کے متلاشی فلسطینیوں پر روزانہ ہونے والے مہلک حملوں میں تازہ ترین ہے ، جب سے اسرائیل نے اس علاقے پر لگائی گئی مکمل ناکہ بندی کو جزوی طور پر ہٹایا ہے جو تقریباً 3 ماہ تک جاری رہی۔