غزہ۔یکم ؍ ڈسمبر( ایجنسیز ) غزہ میں دو برس بعد تعلیمی سرگرمیوں کا سلسلہ دوبارہ بحال ہوگیا ہے جہاں اسلامک یونیورسٹی آف غزہ نے بمباری سے متاثرہ عمارتوں میں دوبارہ بالمشافہ کلاسز شروع کر دی ہیں۔جنگ کے دوران یونیورسٹی کو بھاری نقصان پہنچا تھا۔ کئی عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو گئی تھیں تاہم اب مرمت شدہ اور جزوی طور پر کھلے ٹوٹے پھوٹے کمروں میں شعبٔ طب اور ہیلتھ سائنس کے طلبہ واپس آگئے ہیں۔گزشتہ دو سال کے دوران تمام تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر بند رہیں اور آن لائن کلاسز بھی نقل مکانی، بجلی کی عدم دستیابی اور تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کے باعث تقریباً ناممکن رہیں۔ اس عرصے میں غزہ کا پورا تعلیمی نظام شدید متاثر ہوا۔ فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 165 تعلیمی ادارے مکمل تباہ جبکہ 392 عمارتیں جزوی طور پر متاثر ہوئیں۔یونیورسٹی کی کئی عمارتیں اب بھی ان بے گھر خاندانوں کے عارضی ٹھکانے کے طور پر استعمال ہو رہی ہیں جن کے گھر جنگ میں تباہ ہوگئے۔ انتظامیہ نے حکام سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ خاندانوں کے لیے فوری متبادل رہائش فراہم کی جائے تاکہ تعلیمی عمل مسلسل جاری رہ سکے۔یونیورسٹی کے صدر نے تدریسی سرگرمیوں کی بحالی کو تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کلاسز بتدریج شروع کی جا رہی ہیں اور طلبہ کی واپسی اس امر کی علامت ہے کہ فلسطینی قوم زندگی، علم اور امید سے جڑے رہنے کا پختہ عزم رکھتی ہے۔
