منصوبہ میں فلسطینی اتھاریٹی کا رول شامل ، حماس کا نہیں۔ مسلح تنظیم کو واشنگٹن اور تل ابیب دونوں ختم کردینے کوشاں
نیویارک، 24 ستمبر (یو این آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک سخت گیر خطاب کے بعد وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سمیت مسلمان حکمرانوں سے ملاقات کی، تاکہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ ختم کرنے کیلئے اپنا منصوبہ پیش کر سکیں۔ یہ ملاقات اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر ہوئی جس میں پاکستان، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، ترکیہ اور انڈونیشیا کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ ملاقات سے قبل مسلم رہنماؤں سے براہِ راست خطاب میں ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘ہمیں یرغمالیوں کو واپس لانا ہے ، یہ وہ گروہ ہے جو دنیا کے کسی اور گروپ سے زیادہ یہ کر سکتا ہے ، اس لیے آپ کے ساتھ موجودگی میرے لیے اعزاز ہے ‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم نے یہاں 32 ملاقاتیں کیں، مگر یہ ایک بہت اہم ہے کیونکہ ہم ایک ایسی چیز کو ختم کرنے جا رہے ہیں جو شاید کبھی شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی’۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم وقت میں اتنی اہم ملاقات کی میزبانی کرنے پر ہم آپ کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم یہاں صرف اس جنگ کو روکنے اور قیدیوں کو واپس لانے کیلئے آئے ہیں’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم آپ کی قیادت پر بھی انحصار کرتے ہیں کہ آپ اس جنگ کو ختم کریں اور غزہ کے عوام کی مدد کریں’۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ٹرمپ کا منصوبہ غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا، علاقائی امن فوج کی تعیناتی اور متاثرہ علاقے کیلئے ایک بین الاقوامی حمایت یافتہ انتقالی اور تعمیر نو کے عمل پر مشتمل ہے ۔ اسرائیل کے ‘چینل 12’ اور امریکی خبر رساں ویب سائٹ ‘ایکسیوس’ نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اگرچہ یہ منصوبہ اسرائیل نے تیار نہیں کیا، مگر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو اس کی خاکہ بندی سے آگاہ کر دیا گیا ہے ۔ منصوبے میں فلسطینی اتھارٹی (پی اے ) کا کردار شامل ہے لیکن حماس کا نہیں، جسے واشنگٹن اور تل ابیب دونوں ختم کرنے پر زور دیتے ہیں۔