سلامتی کونسل اپنے منشور پر عمل کرنے میں ناکام‘ غزہ میں مکمل طورپر بلاتعطل اور انسانی رسائی کا مطالبہ
بات چیت کے ذریعہ قیام امن کیلئے‘اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کازور
اسلام آباد:پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرے تاکہ اسرائیل کی مسلسل بمباری کے درمیان محصور پٹی میں فلسطینیوں کو بلاتعطل انسانی امداد فراہم کی جائے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو ایک اعلیٰ سطح کے مباحثے کے دوران اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ اس کی بنیادی ذمہ داری بات چیت کے ذریعے امن کو فروغ دینا ہے۔ خاص طور پر جب سلامتی کونسل اس سلسلے میں کردار ادا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو یہ جنرل اسمبلی کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا موثر رول اداد کرے ۔سفیر منیر اکرم نے استدلال کیا کہ یہ بات شدت سے محسوس کی جا رہی ہے کہ سلامتی کونسل، اقوام متحدہ کے منشور میں تجویز کردہ کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ وہ غزہ میں قتل عام کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امید کرتا ہے کہ جنرل اسمبلی ایکشن لے گی۔ پاکستان فوری جنگ بندی اور غزہ میں مصیبت کا شکار لوگوں تک مکمل طورپر بلاتعطل اور پائیدار انسانی رسائی کا مطالبہ کرتا ہے۔منیر اکرم نے جنرل اسمبلی پر بھی زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ فلسطینی غزہ کے اندر یا باہر بے گھر نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہمیں 2 ریاستی حل کی کوشش کرنی چاہیے جو کہ مقدس سرزمین میں پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔اس اعلیٰ سطح کے مباحثے کا اہتمام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موجودہ صدر برازیل نے کیا تھا۔گزشتہ ہفتے برازیل نے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ میں ’وقفوں‘ کا مطالبہ کیا گیا تاکہ فلسطینی شہریوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کو غزہ تک مکمل، محفوظ اور بلاروک ٹوک رسائی حاصل ہوسکے۔ امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔برازیل کی قرارداد پر بحث کے دوران پاکستان اور دیگر مسلم ممالک نے جنرل اسمبلی میں غزہ پر بحث کا مطالبہ کیا جب کہ وہاں کے کسی رکن ملک کے پاس قرارداد کو ویٹو کرنے کی طاقت نہیں ہے۔جمعہ کی اس بحث کے دوران پاکستان نے کئی دیگر مثالیں پیش کیں جیسے یوکرین میں جنگ اور جموں و کشمیر کا تنازعہ جہاں سلامتی کونسل اپنے منشور پر عمل کرنے میں ناکام رہی۔سفیر منیر اکرم نے مباحثے میں بتایا کہ مقبوضہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادیں متنازعہ خطے میں استصواب رائے کا مطالبہ کرتی ہیں لیکن ان پر کبھی عمل نہیں ہوا۔