غزہ جنگ بندی، یوروپی یونین کا مستقبل میں اہم کردار

,

   

یوروپی یونین ہر ممکنہ امداد اور تعاون کیلئے تیار، دوسری میعاد کیلئے آنے والے صدر ٹرمپ پر بھی اثرانداز ہونے کی ضرورت

برسلز : ابھی تک غیر مصدقہ سیزفائر نے غزہ کے لیے امید کی ایک کرن فراہم کی ہے۔ یورپی یونین امداد اور تعاون کے لیے تیار ہے، لیکن اسے نئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کرنی ہو گی۔ جنوبی اسرائیل میں حماس کی زیرقیادت دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل کی بمباری اور زمینی مہم جس نے غزہ کو برباد کر دیا ہے۔ اب پندرہ ماہ بعد اس تنازعہ سے نکلنے کا راستہ نظر آرہا ہے، جس میں انسانی جانوں کا غیرمعمولی نقصان ہوا ہے۔ یوروپی یونین امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تین مرحلوں پر مشتمل فائر بندی معاہدہ پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ فائر بندی کے بعد یورپی یونین کے 27 ممالک، جن میں گوکہ اختلافات بھی ہیں اور محدود سفارتی اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اب ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ برسلز میں یورپی کمیشن نے ثالثی کرنے والے ممالک کی تعریف کی اور جمعرات کو ہونے والے معاہدہ کا خیرمقدم کیا۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان انوار الانونی نے ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ یورپی یونین فائر بندی کے نفاذ کی حمایت کے لیے تیار ہے۔ یورپی یونین کی ایگزیکٹو برانچ نے اعلان کیا کہ غزہ کے لیے اس کے 2025 کے انسانی امدادی پیکج کی مالیت 120 ملین یورو ہو گی، جس میں خوراک، پانی، پناہ گاہ اور صحت کی دیکھ بھال شامل ہے۔ اس کی ترجمان ایوا ہرنسیرووا نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہاں کی صورتحال تباہ کن ہے۔ غزہ کی 2.3 ملین کی جنگ سے پہلے کی آبادی کا تقریباً 90 فیصد مسلسل اسرائیلی حملوں کے باعث بے گھر ہو چکی ہے، بہت سے لوگ اپنے گھروں کے ملبے کا ڈھیر بن جانے کے بعد خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ پچھلے سال کے آخر میں، اقوام متحدہ نے آئی پی سی کے عالمی فوڈ سیکوریٹی اقدام کے تخمینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1.8 ملین سے زیادہ لوگ انتہائی بھوک کا شکار ہیں۔ یورپی یونین قلیل مدتی انسانی امداد کے ساتھ ساتھ، طویل مدت میں غزہ کی تعمیر نو میں مدد کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ گزشتہ اپریل میں، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور ورلڈ بینک نے اندازہ لگایا تھا کہ صرف جنگ کے پہلے چار مہینوں میں غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو 18.5 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ جمعرات کو، یورپی یونین نے اشارہ دیا کہ وہ وقت آنے پر بین الاقوامی شراکت داروں، خاص طور پر خلیجی ریاستوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ الانونی نے کہا “اب ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ مستقبل میں کیا ہو سکتا ہے۔ الانونی نے کہا کہ یورپی یونین پہلے ہی مصر۔غزہ سرحد پر اس وقت بند رفح کراسنگ پر اپنے طویل عرصے سے غیر فعال نگرانی کے مشن کو دوبارہ فعال کرنے پر غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں اطراف کی مکمل رضامندی اور یورپی یونین کے رکن ممالک کے فیصلے پر منحصر ہے۔