غزہ جنگ بندی:ویٹکوف کی تجویز کی ترمیم شدہ شکل حماس کو موصول

   

ِتل ابیب، 11 جون (یو این آئی)اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے منگل کے روز انکشاف کیا کہ غزہ کی پٹی میں باقی رہ جانے والے قیدیوں کی رہائی کے لیے جاری کوششوں میں “نمایاں پیش رفت” ہوئی ہے ۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ادھر ایک اسرائیلی ذریعے نے بتایا کہ حماس تنظیم نے امریکی ایلچی اسٹیف ویٹکوف کی ترمیم شدہ تجویز کی ایک نئی نقل وصول کی ہے ۔ مطلع ذریعے کے مطابق اس نئی نقل میں کچھ ترامیم شامل کی گئی ہیں۔ یہ بات عبرانی اخبار “ہآرتز” نے بتائی۔ تاہم، ساتھ یہ واضح کیا گیا ہے کہ حماس نے ابھی تک اس کا جواب نہیں دیا، اور توقع ہے کہ آئندہ چند دنوں میں جواب موصول ہو جائے گا۔ اگر تنظیم کا جواب مثبت ہوا تو ویٹکوف کے جلد علاقے کا دورہ کرنے کی توقع ہے ۔اسی ذریعے نے یہ بھی انکشاف کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کو فوری طور پر ختم کریں۔ گزشتہ ہفتے حماس نے امریکی ایلچی کی جانب سے پیش کی گئی تجویز سے اصولی طور پر اتفاق کر لیا تھا، تاہم کچھ ترامیم کی درخواست کی گئی تھی، جن میں جنگ کے مکمل خاتمے کی امریکی ضمانت بھی شامل تھی۔ مگر ویٹکوف نے اس مطالبے کو “ناقابلِ قبول” قرار دیا تھا اور اسرائیل نے بھی اسے مسترد کر دیا تھا۔مذاکرات سے با خبر ایک اور ذریعے نے بتایا کہ امریکہ نے حماس کو مزید ضمانتیں دی ہیں، جو جنگ کے اختتام کی جانب عملی اقدامات کی شکل میں ہیں۔ یہ بات برطانوی خبر رساں ادارے بتائی۔ تاہم اس نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ خوش اُمید صرف امریکی حکام میں پائی جاتی ہے ، اسرائیلیوں میں نہیں۔اس ذریعے کے مطابق واشنگٹن کی طرف سے معاہدے کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہ لکار کا کہنا ہے کہ “ایک معاہدہ پیش کیا جا چکا ہے ، حماس کو غیرذمے دارانہ رویے سے باز آنا چاہیے اور اسے قبول کرنا چاہیے ۔” مذکورہ اہل کار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید کہا کہ “صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو روکے رکھا، جن میں دو امریکیوں کی لاشیں بھی شامل ہیں، تو اس کے خطرناک نتائج ہوں گے ۔”اس کے برعکس، حماس کے دو ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انھیں جنگ بندی کی کسی نئی تجویز کا علم نہیں۔ ویٹکوف کی تجویز میں 60 دن کی جنگ بندی، 56 میں سے 28 قیدیوں کے بدلے میں 1200 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی شامل تھی۔یاد رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں کمزور جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ پر شدید حملے دوبارہ شروع کیے تھے ۔