واشنگٹن، 30 مئی (یو این آئی) وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر دستخط کر دیے ہیں، کیونکہ اسرائیلی افواج جنگ زدہ علاقے میں اپنی فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے ۔وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے پریس بریفنگ میں تصدیق کی کہ مغربی ایشیا کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حماس کو جنگ بندی کی تجویز سونپی ہے جس کی اسرائیل نے حمایت کی ہے ۔مسٹر لیویٹ نے کہا کہ ‘‘اسرائیل نے اس تجویز پر حماس کو بھیجے جانے سے پہلے ہی دستخط کر دیے تھے ۔ میں اس بات کی بھی تصدیق کر سکتا ہوں کہ وہ بات چیت جاری ہے اور ہمیں امید ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہو گی تاکہ ہم تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لا سکیں۔’’ایک اسرائیلی اہلکار اور اس معاملے سے واقف ایک امریکی ذریعے نے تصدیق کی کہ مجوزہ معاہدے میں نہ صرف 60 دن کی جنگ بندی شامل ہے بلکہ 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 مردہ یرغمالیوں کی باقیات کو حوالے کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے ۔حماس نے جمعرات کو کہا کہ اس کی قیادت کو ثالثوں کے ذریعے مسٹر وٹ کوف سے غزہ میں جنگ بندی کی ایک نئی تجویز موصول ہوئی ہے اور وہ اس کا مطالعہ کر رہی ہے ۔حماس نے ایک مختصر بیان میں کہا ‘‘حماس کی قیادت کو ثالثوں سے وِٹکوف کی نئی تجویز موصول ہوئی ہے اور وہ ذمہ داری سے اس کا مطالعہ کر رہا ہے ۔ تاکہ ہمارے لوگوں کے مفادات پورے ہوں، راحت ملے اور غزہ پٹی میں مستقل جنگ بندی ہو ۔
جنگ بندی کی امریکی تجویز کا مطلب قتل و قحط کو جاری رکھنا ہے :حماس
غزہ، 30 مئی (یو این آئی) حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے منظور کردہ جنگ بندی کی امریکی تجویز اس کے مطالبات پر پوری نہیں اترتیں اور گروپ اب بھی اس تجویز کا جائزہ لے رہا ہے۔ معاملے سے باخبر ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تجویز کے ابتدائی مرحلے میں 60 دن کی جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے ۔حماس کے سینئر رہنما سمیع ابو زہری نے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ اس منصوبے کی شرائط اسرائیلی مؤقف کی عکاسی کرتی ہیں اور ان میں جنگ کے خاتمے ، اسرائیلی افواج کی واپسی یا امداد کی فراہمی جیسے حماس کے مطالبات کی کوئی ضمانت شامل نہیں ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ حماس اب بھی اس تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں ‘اے ایف پی’ سے بات کرتے ہوئے حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے کہا کہ نئے مسودے کا مطلب قتل و قحط کا سلسلہ جاری رکھنا ہے اور یہ بالخصوص جنگ بندی سمیت ہمارے عوام کے کسی بھی مطالبے کو پورا نہیں کرتا۔گروپ کے قریبی ایک ذریعے نے بتایا کہ گزشتہ مسودے کے مقابلے میں نیا مسودہ ایک پسپائی سمجھا جا رہا ہے ، جس میں مستقل جنگ بندی کیلئے مذاکرات کے حوالے سے امریکی عزم شامل تھا۔مذاکرات سے واقف دو ذرائع کے مطابق نئی تجویز میں 60 دن کی جنگ بندی شامل ہے ، جسے ممکنہ طور پر 70 دن تک بڑھایا جا سکتا ہے ، اور اس کے پہلے ہفتے کے دوران فلسطینی قیدیوں کے بدلے 10 زندہ یرغمالیوں اور 9 لاشوں کی رہائی شامل ہے ۔