اقوام متحدہ کا لرزہ خیز انکشاف ‘فوری انسانی ہمدردی کی فراہمی کا مطالبہ
جنیوا۔4؍ستمبر( ایجنسیز ) اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے نتیجے میں کم از کم 21 ہزار بچے معذور ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد اب تک تقریباً 40 ہزار 500 بچوں کو جنگی حالات کے باعث چوٹیں آئیں جن میں سے نصف سے زائد بچے معذوری کا شکار ہو گئے۔کمیٹی نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے انخلا کے احکامات نابینا اور بہرے افراد کے لیے قابل رسائی نہیں تھے جس کے باعث وہ محفوظ مقامات تک نہیں پہنچ سکے۔ ایک مثال دیتے ہوئے بتایا گیا کہ رفح میں ایک بہری ماں اور اس کے بچے مارے گئے کیونکہ وہ انخلا کی ہدایات سن یا سمجھ نہیں سکی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امدادی سامان کی پابندیوں کا سب سے زیادہ اثر معذور افراد پر پڑ رہا ہے، کیونکہ زیادہ تر افراد کھانے، پانی اور ادویات کے بغیر دوسروں پر انحصار کر رہے ہیں۔ کمیٹی نے خبردار کیا کہ نئے قائم کیے گئے نجی امدادی نظام میں غذائی تقسیم کے صرف 4 پوائنٹس ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے نظام کے تحت 400 پوائنٹس موجود تھے جس کی وجہ سے معذور بچوں اور افراد کیلئے امداد تک رسائی مزید مشکل ہوگئی ہے۔ مزید بتایا گیا کہ 83 فیصد معذور افراد اپنے آلات جیسے وہیل چیئر، واکر، چھڑی اور مصنوعی اعضا کھو چکے ہیں جنہیں اسرائیلی حکام ’ڈوئل یوز آئٹمز‘ قرار دے کر امدادی سامان میں شامل نہیں کرتے ہیں۔ یو این کمیٹی نے فوری طور پر غزہ کے معذور بچوں اور افراد کیلئے بڑے پیمانے پر انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
غزہ میں مزید31فلسطینی شہید
غزہ سٹی، 4ستمبر (یو این آئی) غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں آج صبح سے 31فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں شہید ہونے والے 31فلسطینیوں میں امداد کے انتظار میں موجود 4افراد بھی شامل ہیں۔ وزارتِ صحت نے بتایا کہ 17اکتوبر 2023ء سے غزہ ۔اسرائیل جنگ میں اب تک 63 ہزار 746 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔