غزہ: غزہ کے ہزاروں بچوں کی طرح تین سالہ یاسمین الشنبری نہ صرف اپنے چاروں طرف پھیلی جنگ کی ہلچل کا شکار ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسے جلد کی بیماری نے پریشان کر رکھا ہے اور نجات کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا کیونکہ اسرائیل کے محصور علاقے میں ادویات کی شدید کمی ہے اور چند ہی ہاسپٹل کام کر رہے ہیں۔10 ماہ سے جاری جنگ کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں صاف پانی نہیں اور امداد اور ادویات کی قلت اور ہر جگہ ناپختہ سیوریج کی غلاظت ہے جس سے جلد کی بیماریاں اور دیگر مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔یاسمین کے چہرے پر سرخ خارش والے دانے اور داغ پھیل گئے ہیں اور وہ ایک سوختہ، پر ہجوم سکول میں اپنے والد کی گود میں بیٹھی ہے جو خود کو بے بس و بے کس محسوس کرتا ہے۔ یہاں انہوں نے شمالی غزہ کے جبالیہ شہری مہاجر کیمپ میں پناہ لے رکھی ہے۔چھوٹے چھوٹے کیڑے اس کے چہرے کے گرد تیزی سے رینگ رہے تھے جبکہ باہر شدید گرمی میں کچرے کے ڈھیر گل سڑ رہے تھے۔اس کے والد احمد الشنبری نے کہاکہ اس کے چہرے پر جلد کی بیماری کو اب تقریباً 10 دن ہو گئے ہیں اور یہ ختم نہیں ہوئی ہے۔ہم نے اسے دینے کیلئے کوئی دوا نہیں چھوڑی۔ امید ہے کہ اس کا چہرہ صاف ہو جائے گا۔”غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور غزہ حکام کے مطابق تقریباً 40,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔