غزہ میں گرمی کی شدت بڑھنے کے ساتھ ہی پانی کی سنگین قلت نے شہر کے باسیوں اور بے گھر افراد کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ بلدیہ غزہ نے اتوار کے روز خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو شہر ایک بڑے آبی بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔ بلدیہ غزہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ شہر اس وقت تباہ کن حالات سے گذرہا ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے قابض اسرائیل کی کارروائیوں کے نتیجے میں پانی کے تقریباً 75 فیصد کنویں تباہ ہو چکے ہیں، جب کہ باقی کنویں ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ بلدیہ نے وضاحت کی کہ اسرائیلی کمپنی ’’میکورت‘‘ کی جانب سے پانی کی ترسیل میں بار بار خلل اور قلت نے شہر میں شدید پیاس کی صورت حال پیدا کر دی ہے، جو اگر برقرار رہی تو صحت اور ماحولیات کے شعبوں میں مہلک بحران جنم لے سکتا ہے۔ بیان کے مطابق اس وقت غزہ میں روزانہ دستیاب پانی کی مقدار صرف 35 ہزار مکعب میٹر ہے، جب کہ قبل از جنگ انہی دنوں میں 1 لاکھ 20 ہزار مکعب میٹر پانی فراہم کیا جا رہا تھا۔ یہ مقدار شہر کی اصل ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ بلدیہ نے مزید بتایا کہ موجودہ مقدار میں تقریباً 20 ہزار مکعب میٹر پانی اسرائیلی کمپنی ’’میکورت‘‘ سے آ رہا ہے، جبکہ 15 ہزار مکعب میٹر وہ پانی ہے جو بلدیہ کے کنویں محدود وقت کے لیے پیدا کر پا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، کچھ مقدار نجی کنوؤں سے حاصل کی جا رہی ہے، جو ناکافی ہے۔ بلدیہ غزہ نے عالمی اداروں اور امدادی تنظیموں سے فوری اور ہنگامی مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ ایندھن کی فراہمی، تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور شہریوں کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جا سکیں۔