غزہ : مزید 59فلسطینی شہید ‘ واحد کینسر ہاسپٹل بھی تباہ

   

غزہ؍ تل ابیب؍ قاہرہ؍ اوسلو : اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے جہاں صیہونی فوج کے تازہ حملوں میں 59 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ 3 روز میں اسرائیلی حملوں سے 200 بچوں سمیت 600 فلسطینی شہید ہوئے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے رفح میں بھی زمینی آپریشن اور شمالی علاقوں کی طرف پیش قدمی کی جس کے سبب بے گھر فلسطینی پھر سے علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ غزہ کا واجد کینسر ہاسپٹل تباہ کر دیا، یہ ترکیہ کے فنڈز سے تعمیر ہوا تھا۔ ہزاروں مریضوں کا علاج کیا گیا۔ دوسری جانب ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں پارلیمنٹ کے سامنے غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بربریت کے خلاف اجتماع اور پرامن مظاہرہ کیا گیا۔ اسرائیلی سپریم کورٹ نے ملک کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی شن بیت کے سربراہ کو برطرف کرنے کا وزیراعظم نیتن یاہو کا حکم اگلی سماعت تک معطل کر دیا ہے۔ اسرائیلی کابینہ نے جمعرات کی رات رونن بار کو قبل از وقت برطرف کرنے کی باضابطہ منظوری دی تھی۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ برطرفی کی وجہ دونوں کے درمیان بڑھتا ہوا عدم اعتماد ہے۔ رونن بار نے اپنی برطرفی کے فیصلے کو سیاسی قرار دیا اور کہا کہ نیتن یاہو 7 اکتوبر حملے روکنے میں ناکامی پر تحقیقات سے بچنا چاہتے ہیں۔ نیتن یاہو چاہتے تھے کہ وہ فائر بندی پر بات چیت تو کریں لیکن کوئی معاہدہ نہ کریں۔ اپنا ایجنڈا پورا کرنے کیلئے نیتن یاہو نے انہیں ہٹا کر اپنے خاص بندے کو مذاکرات میں بٹھا دیا۔ غزہ پٹی کے شہریوں کو مصر میں بسانے کی افواہ پر مصری سٹیٹ انفارمیشن سروس نے تردید کی ہے۔ سٹیٹ انفارمیشن سروس مصر نے کہا ہے کہ غزہ پٹی کے شہریوں کی عارضی منتقلی کی اپوزیشن میں صداقت نہیں۔ غزہ کے شہریوں کی جبری مصر منتقلی کو مسترد کرتے ہیں۔ غزہ پٹی شہریوں کی مصری علاقوں میں منتقلی منظور نہیں۔ عرب لیگ اجلاس میں سفارش کی تھی کہ نقل مکانی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو کی جائے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کی غزہ کے کچھ حصوں کو ضم کرنے کی دھمکی
تل ابیب : اسرائیلی وزیر دفاع نے دھمکی دی ہے کہ غزہ کے کچھ حصوں کو اسرائیل میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے پر اسرائیلی عوام وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی حکومت کی طرف سے غزہ پٹی میں عسکری کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے پر عوام اپنی شدید بے چینی کا اظہار کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے غزہ میں دوبارہ عسکری کارروائیاں شروع کرنے کے 7ھ 7ھ داخلی سیکوریٹی سروس کے سربراہ کو بھی برطرف کر دیا تھا۔ نیتن یاہو کے ان اقدامات پر ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے حکومتی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ گزشتہ کچھ روز سے تل ابیب سمیت دیگر شہروں میں عوام کا احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حماس کی قید میں باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے ایک نئی ڈیل کی جائے۔ یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کے ایک فورم نے حکومت پر غزہ میں باقی 59 یرغمالیوں کو تنہا چھوڑ دینے کا الزام عائد کیا ہے، جن میں سے کم از کم 24 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہیں۔ جمعرات کی رات یروشلم میں بھی ایک عوامی مظاہرہ کیا گیا، جس میں اسرائیل کے وزیر اعظم کی طرف سے ملک کی داخلی سیکوریٹی سروس کے چیف رونن بار کے برطرف کیے جانے کے فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
نیتن یاہو کے بقول وہ رونن بار پر مزید اعتماد کرنے کے قابل نہیں رہے، اس لیے انہیں اس عہدے سے ہٹایا گیا۔ تاہم جمعہ کے دن اسرائیلی سپریم کورٹ نے رونن بار کو برطرف کرنے کے حکومتی فیصلے کو منجمد کر دیا۔ حکومت کی جانب سے شین بیت کے سربراہ رونن بار کو برطرف کرنے کے فیصلے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد حزب اختلاف کی جماعتوں اور ایک غیر سرکاری تنظیم نے الگ الگ اپیلیں دائر کر دی تھیں۔