تل ابیب: انسانی حقوق اور جنگی قوانین کے سنگین خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ غزہ میں فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہلاکتوں کی خبروں پر آجکل عالمی دباؤ میں آئے اسرائیل نے دعوی کیا ہیکہ کل ہلاکتوں میں نصف تعداد حماس کے عسکری ونگ سے وابستہ جنگجووں کی ہے۔ اس امر کا دعوی وزیر اعظم نتن یاہو نے پوڈ کاسٹ انٹرویو میں کیا ہے۔نتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری یا گولہ باری سے 7ماہ کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 35 ہزار سے زیادہ نہیں بلکہ یہ تعداد کئی ہزار کم ہے۔ جو نتن ہاہو کے مطابق کل ہلاکتوں کی مجموعی تعداد یہ لگ بھگ 30ہزار ہے۔ ان کے بقول ہلاکتوں کی یہ تعداد 30 ہزار کے لگ بھگ ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے پیش کی گئی ہلاکتوں کی تعداد زیادہ بتائی یے لیکن جنگجووں کی ہلاکت کا بتایا ہی نہیں ہے۔ تاہم دلچسپ بات ہیکہ نتن یاہو یا ان کی حکومت جس نے اعداد و شمار کے بارے میں کئی ماہ تک چلائی گئی ان اسرائیلی ہلاکتوں کو ہی خود غلط اعدادوشمار پر مبنی قرار دے دیا تھا اب غزہ میں جنگجووں اور شہریوں کی ہلاکتوں کے تناسب کیلئے کوئی استدلال یا منطق پیش کیا ہے نہ کوئی واقعات یا دستاویزی شہادت پیش کی ہے۔ البتہ یہ دعویٰ کر دیا ہیکہ غزہ میں ہلاک ہونے والوں میں نصف تعداد جنگجووں کی ہے۔