غزہ میں اسرائیلی فوج کے قبضہ والے ہاسپٹل سے 200 نعشیں برآمد

,

   

نعشوں میں بزرگ، خواتین، بچے اور نوجوان بھی شامل ‘ کھدائی اور تلاش کا کام جاری

غزہ: یونس کے نصر میڈیکل کامپلکس میں اجتماعی قبر سے 200 کے قریب نعشیں برآمد کرلی گئی ہیں جہاں 6 ماہ تک اسرائیلی فوج نے قبضہ کر رکھا تھا جبکہ علاقے میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق خان یونس کے نصر میڈیکل کامپلکس میں ہفتہ کو متعدد نعشیں برآمد ہوئی تھیں اور اتوار کو مزید نعشیں نکال لی گئی ہیں اور اب تک مجموعی طور پر اجتماعی قبر سے 180 نعشیں نکالی جاچکی ہیں اور کارکن مزید کھدائی کر رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فوج نے اس ہاسپٹل کا قبضہ 7 اپریل کو چھوڑ دیا تھا، خان یونس غزہ کے ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں اسرائیل کی جانب وحشیانہ کارروائیاں کی گئیں اور بمباری سے شہریوں کو بے دردی سے نشانہ بنایا گیا۔خان یونس میں موجود الجزیرہ کے رپورٹر نے بتایا کہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور پیرامیڈکس نے ہاسپٹل کے برآمدے سے مدفن 180نعشیں نکال لی ہیں، جنہیں اسرائیلی فوج نے اجتماعی قبر میں دفن کردیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ نعشوں میں بزرگ، خواتین، بچے اور نوجوان بھی شامل ہیں ۔ فلسطین کی ایمرجنسی سروس نے رات گئے بیان میں کہا تھا کہ ہماری ٹیموں کی جانب سے تلاش اور نعشیں نکالنے کے لیے کارروائی کی جاری ہے اور آنے والے دنوں میں مزید شہیدوں کے جسد خاکی نکالے جائیں گے کیونکہ میڈیکل کامپلکس میں مزید بڑی تعداد میں نعشیں دفن ہونے کا اندیشہ ہے ۔ اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز میں غزہ کے الشفا ہاسپٹل میں بھی اجتماعی قبر دریافت ہوئی تھی جہاں اسرائیل کی فوج نے دو ہفتے قبضہ جمائے رکھا تھا۔ غزہ کے سب سے بڑے ہاسپٹل میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبر خطے میں سامنے آنے والے بڑی اجتماعی قبرستانوں میں سے ایک ہے۔
خیال رہے کہ مقامی محکمہ صحت کے عہدیداروں کے مطابق اسرائیل نے 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے وحشیانہ جنگ میں اب تک 34 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے اور غزہ انفرااسٹرکچر بھی تباہ کردیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والوں میں دو تہائی بچے اور خواتین ہیں جبکہ شہدا کی اصل تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے کیونکہ کئی نعشیں فضائی کارروائی کا نشانہ بننے والی عمارات کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں اور ان علاقوں میں امدادی ٹیموں کا پہنچنا بھی مشکل ہے۔