غزہ، 13 اگست (یو این آئی) غزہ میں صیہونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں آج صبح سے اب تک 55 اور 24 گھنٹوں میں 123 فلسطینی شہید ہوگئے ، جبکہ اس دوران بھوک سے تین بچوں سمیت مزید 8 فلسطینی شہید ہوگئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے رپورٹ کیا ہیکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 123 فلسطینی شہید اور 437 زخمی ہوئے ہیں، جن میں 22 امداد کے متلاشی افراد بھی شامل ہیں۔اسی مدت کے دوران تین بچوں سمیت کم از کم آٹھ افراد بھوک کی وجہ سے شہید ہوگئے ، جس کے بعد بھوک سے ہونے والی شہادتوں کی مجموعی تعداد 235 ہو گئی ہے ، جن میں 106 بچے شامل ہیں۔صبح سے اب تک اسرائیلی فورسز کے حملوں میں غزہ بھر میں کم از کم 55 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔نصیر میڈیکل کمپلیکس کے ذرائع کے مطابق شہید ہونے والوں میں 22 افراد امداد کی تلاش میں تھے ، جن میں سے 13 کو رفح کے شمال میں ایک امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی فورسز نے شہید کیا گیا۔ادھر، الجزیرہ کے نامہ نگار ہانی محمود کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران پیدا کرنے پر اسرائیل کی بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی مذمت کی جا رہی ہے ، اور درجنوں ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی کی اجازت دے اور قحط کا خاتمہ کرے ۔انہوں نے کہا کہ لیکن اس دباؤ سے زمینی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ہم غزہ پر مزید پابندیاں اور اسرائیلی فوج کی مزید چالیں دیکھ رہے ہیں۔اسرائیلی فوج نے چند امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی تاکہ یہ تاثر پیدا ہو کہ خوراک آرہی ہے ، لیکن اس کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں، لوگ اب بھی روزانہ کی بنیاد پر جبری بھوک سے شہید ہو رہے ہیں۔
فیلڈ میں کام کرنے والے لوگ بتا رہے ہیں کہ گزشتہ پانچ مہینوں میں اسرائیل کی مکمل انسانی پابندی کے باعث خوراک کی کمی کو پورا کرنے کیلئے کم از کم تین ماہ تک روزانہ ایک ہزار ٹرکوں کے مستقل داخلے کی ضرورت ہے ۔اس لیے درجنوں کی تعداد میں آنے والے ٹرک اس بگڑتے ہوئے انسانی بحران کا حل نہیں ہیں