غزہ میں جنگ بندی معاہدہ طے ہوگیا،پہلے مرحلہ کا نفاذ

,

   

20 اسرائیلی یرغمالیوں کی اتوار یا پیر کو رہائی متوقع، معاہدہ کے 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا ،غزہ میں جشن کا ماحول

قاہرہ۔9؍اکتوبر( ایجنسیز )غزہ میں برسوں سے جاری خونریزی کے بعد بالآخر آج جنگ بندی معاہدہ طے ہوگیا۔ مصری میڈیا کے مطابق یہ تاریخی پیش رفت اس وقت ہوئی جب فریقین نے عملی طور پر غزہ امن معاہدہ کو مؤثرکرنے سے اتفاق کیا۔لقاہرہ ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد غزہ میں فائر بندی اور فوجی کارروائیوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔مصر کی وزارتِ خارجہ نے اس پیش رفت کو اہم اور نازک لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات نے غزہ جنگ میں ایک فیصلہ کن موڑ فراہم کیا ہے۔حماس اور اسرائیل نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے جس کے بعد دو سال سے جاری جنگ کے اختتام کی امید پیدا ہو گئی ہے۔مصری وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ پیرس روانہ ہوں گے جہاں وہ غزہ کی صورتحال پر ہونے والے وزارتی اجلاس میں شریک ہوں گے تاکہ امن عمل کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ادھر اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی آج شام اسرائیلی حکومت کی باضابطہ توثیق کے بعد نافذالعمل ہوگی۔ ایک اسرائیلی عہدیدار کے مطابق غزہ میں موجود 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اتوار یا پیر کو متوقع ہے جسے امن معاہدے کا پہلا عملی مرحلہ قرار دیا جا رہا ہے۔دوسری جانب غیر ملکی میڈیاکے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان دستخط آج متوقع ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ فریقین کی جانب سے معاہدے پر باضابطہ دستخط کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا شروع ہو جائے گا۔اسی تناظر میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے معاہدے کی منظوری کیلئے دو خصوصی اجلاس طلب کرلیے ہیں ۔تل ابیب میں یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے اس معاہدے کو امن کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔ادھر غزہ شہر اور خان یونس کی گلیوں میں جنگ سے تھکے ہوئے شہری ایک دوسرے کو گلے لگاتے اور معاہدے کی مبارکباد دیتے نظر آئے۔ ان کے چہروں پر برسوں بعد امن کی امید کی چمک دیکھی گئی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امن معاہدے پر دستخط مکمل ہو چکے ہیںاور توقع ظاہر کی تھی کہ پیر سے یرغمالیوں کی واپسی کا عمل شروع ہو جائے گا۔عالمی سطح پر بھی یہ پیش رفت خوش آئند قرار دی جا رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل اور دیگر عالمی رہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کی جانب ایک امید افزا کوشش ہے جو خطے کیلئے نئے دور کی شروعات ثابت ہو سکتی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پیش کردہ امن تجویز کے پہلے مرحلے کے آغاز کی خبر جیسے ہی عام ہوئی، فلسطینیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے جشن منانا شروع کر دیا۔ غزہ جہاں اسرائیلی فوج کی بمباری کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
نوجوان تباہ شدہ گلیوں میں تالیاں بجاتے ہوئے نکل آئے اگرچہ کچھ علاقوں میں اسرائیلی حملے اب بھی جاری تھے۔ایک نوجوان کو اس کے دوست نے اپنے کندھوں پر اُٹھا رکھا تھا اور وہ تالیاں بجا رہا تھا۔خان یونس شہر سے تعلق رکھنے والے فلسطینی خالد شعث نے کہا کہ ’یہ وہ لمحات ہیں جن کا فلسطینی شہری دو سال سے شدت سے انتظار کر رہے تھے۔جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں موجود عبدالمجید عبدربہ نے کہا کہ ’خدا کا شکر ہے کہ جنگ بندی ہوئی، خون خرابہ اور قتل و غارت کا خاتمہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ ’میں اکیلا خوش نہیں ہوں، پورا غزہ خوش ہے۔ تمام عرب عوام خوش ہیں، پوری دنیا جنگ بندی اور خون خرابے کے خاتمے پر خوش ہے۔ شکریہ اور ان تمام لوگوں کو پیار جنہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔تل ابیب کے ’ہوسٹیجز اسکوائر‘ میں موجود ایک یرغمالی کی والدہ عینا زوگاوکر خوشی سے سرشار تھیں۔ انہوں نے پُرجوش ہو کر کہا کہ ’میں سانس نہیں لے پا رہی، میں بیان نہیں کر سکتی کہ کیا محسوس کر رہی ہوں۔ہوسٹیجزا سکوائر وہ مقام ہے جہاں دو سال قبل حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی واپسی کا مطالبہ کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔