غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ آئندہ ہفتہ ممکن: ٹرمپ

,

   

ہزار ہا بے گھر فلسطینی مختلف اسکولس میں پناہ گزین، حماس کا مثبت ردعمل، عمل درآمد کیلئے فوری بات چیت کیلئے تیار

واشنگٹن ؍ بیروت ۔ 5 جولائی (ایجنسیز) صدر ٹرمپ نے غزہ میں سیزفائر کی امید کا اظہار حماس کی جانب سے جنگ بندی کے امریکی منصوبہ پر ’مثبت‘ ردعمل کے بعد کیا۔ غزہ میں طبی حکام کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 138 فلسطینی مارے گئے۔ غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق آج 5 جولائی بروز ہفتہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے۔ سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ ہلاک شدگان میں سے پانچ افراد ایک اسکول پر حملے میں مارے گئے جبکہ ایک اور اسکول کے قریب کیے گئے ایک حملے میں تین افراد ہلاک اور تقریباً دس زخمی ہو گئے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے ہزارہا بے گھر فلسطینی مختلف اسکولوں اور دیگر عوامی عمارات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے رابطہ کرنے پر اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ مخصوص حملوں پر بغیر درست مقامات کے تبصرہ نہیں کر سکتی۔ یہ فضائی حملے ایسے وقت پر کیے گئے جب حماس نے امریکی ثالثی میں تجویز کردہ غزہ جنگ بندی معاہدہ پر فوری مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو آئندہ پیر کے روز واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ کے لیے دباؤ بڑھا رکھا ہے۔ دوسری طرف فلسطینی عسکریت پسند تنظم حماس نے کہا ہے کہ اس نے امریکی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی منصوبہ پر ’’مثبت جذبے‘‘ کے ساتھ اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے اور وہ اس پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر فوری بات چیت کے لیے تیار ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ایک ’’آخری تجویز‘‘ پیش کی ہے اور انہوں نے دونوں فریقوں سے جلد جواب کی توقع بھی ظاہر کی تھی۔ حماس نے جمعہ کے روز اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ حماس تحریک نے غزہ میں ہمارے عوام پر جارحیت روکنے کے لیے ثالثوں کی حالیہ تجویز پر اپنی داخلی مشاورت اور دیگر فلسطینی گروپوں سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔ تحریک نے برادر ثالثوں کو اپنا ردعمل پہنچا دیا ہے، جو ایک مثبت جذبے کا عکاس ہے۔ حماس مکمل سنجیدگی کے ساتھ اس فریم ورک پر عمل درآمد کے لیے بات چیت کے نئے مرحلے میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔ تاہم حماس کے ایک عہدیدار نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اب بھی غزہ میں امداد تک رسائی، رفح بارڈر کی صورتحال اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے واضح شیڈول جیسے نکات پر تحفظات موجود ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ حماس کے جواب کا جائزہ لے رہے ہیں۔

غزہ میں مستقل جنگ بندی سعودی عرب کی ترجیح :فیصل بن فرحان
ریاض ۔ 5 جولائی (ایجنسیز) سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان روس کے دورہ پر دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے جہاں انکی روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات ہوئی ہے۔ اس موقع پر صحافیوں نے سعودی وزیر خارجہ سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے امکانات کے بارے میں سوال کیا، جس پر سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب کی موجودہ ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے۔ اس موع پر روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور روس دونوں اوپیک باڈی کے رکن ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ اوپیک ممبران اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اوپیک ممالک جن میں سعودی عرب، روس سمیت متحدہ عرب امارات، کویت، عمان، عراق، قازقستان اور الجزائر شامل ہیں، توقع ہے کہ یہ ممالک پٹرولیم مصنوعات میں اگست کیلئے یومیہ 4 لاکھ 11 ہزار بیرل کے اضافے پر رضامند ہو جائیں گے۔

تل ابیب میں احتجاج اور صدر ٹرمپ سے مطالبات
تل ابیب ۔ 5 جولائی (ایجنسیز) تل ابیب میں 4 جولائی بروز جمعہ امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر امریکی سفارت خانہ کے باہر اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ اور ان کے ہمدردوں نے احتجاج کیا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کے ’’ون بگ بیوٹی فل بل‘‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ’’ایک خوبصورت معاہدہ، ایک خوبصورت یرغمالی معاہدہ‘‘ کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے علامتی طور پر 50 خالی کرسیاں ایک شبت (یہودی شب آرام) کی میز پر رکھیں، جو اب بھی یرغمال بنائے گئے افراد کی نمائندگی کر رہی تھیں۔ قریبی بیانر پر ٹرمپ کا ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا گیا پیغام درج تھا جس میں انہوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کو جلد رہا کروانے کا وعدہ کیا تھا۔